کابل (ھمگام رپورٹ) افغانستان کے مقامی میڈیا کے مطابق یہ بات انہوں نے ایک تقریر میں کہی جو حال ہی میں صوبہ قندھار میں طالبان کے مفتیوں اور ججوں کی گریجویشن تقریب میں کی گئی تھی، ندیم نے کہا: “جو لوگ نظام کو تباہ کرتے ہیں، چاہے وہ اسے الفاظ میں کرتے ہیں یا تحریری، یا عمل، یہ سب واجب القتل ہیں۔
طالبان کے اس عہدیدار نے کسی مخصوص شخص یا گروہ کا ذکر کیے بغیر طالبان حکومت کے مخالفین اور ناقدین کو متنبہ کرتے ہوئے کہا: “آپ اپنا سر پھیر رہے ہیں اور غیر ملکیوں کی سازشوں سے افغانستان کے عوام کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں، ہم بھی آپ کو دبانے کیلئے تیار ہیں۔
طالبان حکومت کے قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سمیت کئی طالبان عہدیداروں نے حالیہ ہفتوں میں اس گروپ کی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں تنقیدی بیانات دیے ہیں۔ حقانی نے 11 فروری کو صوبہ خوست میں ایک اجتماع میں، موجودہ طالبان انتظامیہ کے اہلکاروں پر “طاقت کی اجارہ داری” کا الزام لگایا اور اس بات پر زور دیا کہ موجودہ صورتحال ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیکتاتوری اور ظلم و ستم کا شکار کرنے کے بجائے لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنا چاہیے۔
حقانی کے بیان کے ایک دن بعد طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سراج الدین حقانی کا نام لیے بغیر کہا کہ تنقید خفیہ انداز میں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا: “اگر کوئی کسی امیر، کسی عہدے دار، وزیر، نائب، صدر پر تنقید کرتا ہے تو یہ بہتر ہے اس کی عزت کو محفوظ رکھے۔ اسلامی اخلاق کا تقاضا ہے کہ وہ اس کی توہین نہ کرے یہی اعلیٰ اور اسلامی اخلاق ہے۔
پچھلے ڈیڑھ سال میں جب سے طالبان افغانستان پر حکمرانی کر رہے ہیں انہوں نے اپوزیشن کی آوازوں کو دبایا ہے اور اپنے ناقدین کو گرفتار اور مارا پیٹ کیا ہے جن میں سیاسی کارکن، ماہرین تعلیم اور احتجاج کرنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔