کابل (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا وعدہ نہیں کیا، جیسا کہ دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے میں کہا گیا ہے۔
سنیچر کو قطر میں ہونے والے تاریخی امن معاہدے کے مطابق 5000 طالبان کی رہائی کے بدلے میں طالبان کے زیر حراست ایک ہزار قیدیوں کو 10 مارچ تک رہا کیا جائے گا۔
صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ قیدیوں کی اس طرح کی رہائی ’بات چیت کی شرط نہیں ہو سکتی‘ لیکن مذاکرات کا حصہ ضرور ہو سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ سنیچر کو امریکہ اور افغان طالبان نے طویل عرصے سے جاری امن مذاکرات کے بعد ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت افغانستان میں گذشتہ 18 برس سے جاری جنگ کا خاتمہ ممکن ہو پائے گا ۔افغان صدر اشرف غنی نے کابل میں رپورٹرز کو بتایا ’مکمل جنگ بندی کے حدف کو پورا کرنے کے لیے تشدد میں کمی لانے کا سلسلہ جارے رہے گا۔‘
لیکن انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کا کوئی وعدہ نہیں کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا ’یہ افغانستان کے عوام کے حق اور خواہش کا معاملہ ہے۔ اسے انٹرا افغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے لیکن یہ مذاکرات کی کوئی شرط نہیں ہو سکتی۔‘
انھوں نے مزید کہا ’کسی بھی قیدی کی رہائی ’امریکی اختیار میں نہیں‘ بلکہ ’افغان حکومت کے اختیار میں‘ ہے۔