( ہمگام نیوز )
نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کی کانفرنس میں افغانستان سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ جن میں خاص طور پر افغان نیشنل آرمی یا اے این اے ٹرسٹ فنڈ کو 2024ء تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
برسلز میں قائم نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع اور داعش مخالف محاذ کے 46 رکن ممالک کے اجلاس کے انعقاد کے موقع پر امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا کہ عراق اور شام میں دولت اسلامیہ یا داعش کی خلافت کو تقریباً ختم کیا جا چکا ہے لیکن ابھی اس بات کا امکان موجود ہے کہ اس دہشت گرد تنظیم کی باقیات دنیا کے دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کاروائیاں کریں گے۔ جیمز میٹس کے مطابق نیٹو عراق میں پولیس کے لیے تربیتی مشن شروع کرے گا۔
داعش مخالف متحدہ محاذ میں سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں سمیت 75 ممالک شامل ہیں البتہ ایران اور پاکستان اس محاذ کا حصہ نہیں ہیں۔ امریکی سر پرستی میں داعش مخالف محاذ کا قیام 2014ء میں عمل میں آیا تھا۔نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کی کانفرنس میں افغانستان سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ جن میں خاص طور پر افغان نیشنل آرمی یا اے این اے ٹرسٹ فنڈ کو 2024ء تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس فیصلے کی توثیق اگلے ماہ برسلز میں ہونے والی نیٹو سربراہ کانفرنس میں کی جائے گی۔
اے این اے ٹرسٹ فنڈ 2007ء میں افغان آرمی کی مدد کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ 2012ء کی شکاگو نیٹو سربراہ کانفرنس کے موقع پر اس ٹرسٹ فنڈ کو لچکدار بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس میں افغان افواج کی تعلیم، تربیت اور دیگر بہبود کے منصوبے شامل کیے گئے تھے۔
افغان وزیر دفاع طارق شاہ بہرام نے برسلز میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت نے طالبان کو امن کی یک طرفہ صورتحال میں بہتری کے لیے دی ہے اسے کسی طور پر بھی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’افغانستان میں جنگ بہت مشکل ہے اور ہم افغانوں کے تحفظ اور خوشحالی کے لیے اس جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘‘طارق شاہ بہرام نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ کہ فراہ صوبے پر طالبان کا قبضہ ہوگیا تھا۔
افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے کہا کہ افغانستان میں افغان نیشنل آرمی نے کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے اور وہ طالبان کی دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہے۔ جنرل نکلسن نے مزید کہا کہ جو طالبان جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں یا مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار نہیں ہیں انہیں افغانستان کے پڑوس کی حمایت حاصل ہے۔ ان کا واضح اشارہ پاکستان کی طرف تھا۔