پھرہ /ایرانشہر (ہمگام نیوز ) ہمگام نمائندہ کے مطابق گزشتہ ہفتے گجر ایرانیوں کے ہاتھوں بلوچ خواتین کی اغوا اور عصمت دری کے خلاف مغربی بلوچستان میں بلوچ عوام کی طرف سے سخت احتجاجی مظاہرے میں شریک عبداللہ بزرگزادہ اور شاہ بلوچ کو ایرانی قابض فورسز نے جبری گرفتار کر کے پابند سلاسل کیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے مغربی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بلوچ خواتین کی اغوا اور عصمت دری کے خلاف سخت احتجاجی مظاہرے کیے گئے ، مظاہرین نے ملزمان کی گرفتاری اور ان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن ایرانی حکومت کی جانب سے ملزمان کو گرفتار کرنے اور انہیں سزا دینے میں تاخیر کی گئی بلکہ ایرانی حکومت کی جانب سے ملزمان کی بجائے سوشل ایکٹوسٹ بلوچ نوجوان عبداللہ بزرگزادہ اور شاہ بلوچ کو گرفتار کرکے پابند سلاسل کیا گیا، قابض ایرانی فورسز کی جانب سے بلوچ علماء کو بھی حراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔
عبداللہ بزرگزدہ بلوچ فعالین کے زمہ دار حبیب اللہ سربازی کے چھوٹے بھائی ہیں جبکہ شاہ بلوچ بلوچی زبان کے رَیپ سِنگر کے طور پر پہنچانے جاتے ہیں
ایرانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ نوجوانوں کی گرفتاری کے ردعمل میں مقامی لوگوں نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “ایرانی رجیم کو اب خدشہ ہے کہ بلوچ نوجوان اپنی ننگ و ناموس اور قومی تشخص کی حفاظت کیلئے شعوری طور بیدار ہورہے ہیں اس لیے ایران بلوچ نوجوانوں کو ریاستی طاقت کے زور پر ناکام طریقے سے خاموش کرانے میں طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔