جرمنی (ہمگام نیوز) یاد رہے کہ 30 ستمبر 2022 کو ایران کے مقبوضہ بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں ایرانی آئی آر جی سی اور دیگر فورسز کی جانب سے پرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کرکے سو سے زائد بلوچ فرزندوں کو شہید کیا تھا جو ایک اعلیٰ ایرانی پولیس افسر کے ہاتھوں ایک نوجوان بلوچ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اسکے بعد دنیا بھر میں زاہدان کا واقعہ “ زاہدان قتل عام اور خونی جمعہ” کے نام سے مشہور ہے۔

مظاہرین سے اشفاق علی، بہزاد بلوچ اور خدا داد نے خطاب کیا۔ جبکہ ماڈریٹر کی ذمہ داری نوید بلوچ نے ادا کی۔

مقررین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی ایک الگ شناخت اور بھرپور ثقافتی اور قومی ورثہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہے یہ ایرانی محکومی ہو یا پاکستانی قبضے میں، ہر جگہ بلوچ اپنی مزاحمت اور سیاسی نظریے کو زندہ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، جس کا مقصد ایک آزاد وطن ہے۔ بلوچ عوام کا حتمی مقصد ان کی امنگوں کے مطابق ایک آزاد اور متحد بلوچ ریاست کا حصول ہے۔

مقررین نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہئے کہ وہ اس تشدد اور بلوچ فرزندوں کی قتل عام کا نوٹس لے اور بین الاقوامی دائرہ اختیار اور اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایرانی حکام کو بین الاقوامی عدالتوں میں جوابدہ ٹھہرانے سمیت ایرانی جابر و قابض ریاست پر بلوچ فرزندوں کی نسل کشی کے خلاف ان پر سنگیں نوعیت کے معاشی پابندیاں عائد کرے۔