Homeخبریںفری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے 27 مارچ کو جرمنی کے شہر...

فری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے 27 مارچ کو جرمنی کے شہر کولون میں احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا اور احتجاجی ریلی بھی نکالی

کولون (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ نے ستائیس مارچ یومِ سیاہ کے طور پر منایا اس سلسلے میں فری بلوچستان موومنٹ جرمنی برانچ کی طرف سے جرمنی کے شہر کولون میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا. یہ مظاہرہ Köln Messe Deutz سے شروع ہوکر مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے کولون مرکزی ٹرین اسٹیشن تک آ پہنچا جہاں مقررین نے مختلف زبانوں میں تقاریر کیں.

مظاہرین سے واجہ محمد بخش راجی, ممتاز بلوچ, محمد فارس بلوچ, عبدالواجد بلوچ, خدا داد بلوچ, نجیب بلوچ, عبدالجلیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن ہمیں ہماری آزادی کھونے کی یاد دلاتا ہے اور ہم سے یہ توقع اور تقاضہ کرتا ہے کہ ہم اپنی قومی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور انہیں پورا کرنے کی کوشش کریں۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ 27 مارچ 1948 ء کو آزاد بلوچستان پر پاکستانی فوج نے حملہ کرکے بلوچستان پر قبضہ کرلیا اور اسے پاکستان کے ساتھ ملادیا۔ اس طرح پاکستان آرمی نے پورے بلوچستان کے نہ صرف رقبے پر قبضہ کیا بلکہ وہاں سے نکلنے والی گیس، سونا اور دیگر معدنیات پر بھی قبضہ کرلیا.

مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ستائیس مارچ وہ سیاہ دن ہے جب بلوچ قوم کی آزادی کو ایک نومولود ریاست پاکستان نے اپنے قبضہ سے ختم کردیا۔ ستائیس مارچ ہمیں یقیناً اُس دن کی یاد دلاتا ہے جب پاکستانی فوج نے بلوچستان پر حملہ آور ہوکر بلوچ قوم کو غلامی کی زنجیروں میں جکھڑ دیا۔ یقیناً بلوچ قوم کے لئے یہ ایک سیاہ دن ہے۔ بلوچ قوم اس سیاہ دن کو ختم کرنے اور دشمن سے سرزمین بلوچستان کو آزاد کرانے کیلئے مختلف ادوار میں مختلف دشمن سے نبردآزما ہوچکا ہے.

آج بلوچ قوم نے نہ صرف خطے میں مقیم اقوام کو بلکہ عالمی دنیا کو یہ بھی باور کرایا ہے کہ بلوچ قوم اپنی آزادی کی جدوجہد کو بہتر انداز میں چلا سکتے ہیں اور اپنی آزادی کی خاطر قربان ہوسکتے ہیں۔ بلوچ قوم کی تاریخ میں قربانیوں کا ایک نہ رکنے والا تسلسل شروع ہوچکا ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بلوچ اپنی آزادی کو حاصل کرنے میں یقیناً کامیاب ہونگے۔

مقررین نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں، جمہوری اور مہذب اقوام، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی بلوچستان پر پاکستانی اور ایرانی قبضے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی قابل تشویش ہے۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ وہ یوکرین پر جس اتحاد و یکجہتی کے ساتھ روس کے خلاف ایک واضح موقف کے ساتھ آگے آئے بلوچستان کے لئے بھی اُسی طرح سے آگے آئیں تاکہ ایران و پاکستان کو بلوچ قوم کی نسل کُشی سے روکا جاسکے۔

Exit mobile version