غزہ (ہمگام نیوز) حماس کے ایک سابق رہنما خالد مشعل نے کہا ہے کہ ’عسکریت پسندوں نے گزشتہ ہفتے جو کچھ کیا وہ ’اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے کی کوشش‘ تھی اور انھیں ان پر ’فخر‘ ہے۔

حماس کے خارجہ امور کے سربراہ خالد مشعل نے ترکی کے ہیبر ترک ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تنازع گزشتہ ہفتے شروع نہیں ہوا بلکہ 1948 میں شروع ہوا تھا۔‘

اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’اسرائیل کہتا رہا ہے کہ ان کی فوج سب سے مضبوط اور ناقابل شکست ہے۔ جب ہم نے دیکھا کہ انھیں چند گھنٹوں میں شکست ہوئی تو ہم بھی حیران رہ گئے۔‘

حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے شہریوں، بچوں اور بزرگوں پر حملوں کے بارے میں پوچھے جانے پر خالد نے کہا کہ ’ہم ان سے کہتے رہے کہ وہ ایسا نہ کریں۔ لیکن جنگ کے دنوں میں، ایسے واقعات ہو سکتے ہیں. کیا اسرائیل ہمیشہ یہی کہتا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر شہریوں کو ہلاک نہیں کیا؟‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا حماس نے بھی وہی کیا ہے جس کا وہ اسرائیل پر الزام عائد کرتے ہیں، خلاد نے کہا کہ ’بہت بڑا فرق ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم اس زمین کے مالک ہیں۔ جب دشمن باہر سے آتا ہے، یا تو فوجی یا عام شہری، وہ سب دشمن ہیں. جو کوئی میری سرزمین پر قبضہ کرنے کے لیے آئے گا وہ دشمن اور مجرم ہے۔‘