واشنگٹن (ہمگام نیوز) یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانہ پر اسرائیلی حملہ کے بعد 13 اپریل کو ایران نے ڈرونز اور میزائلوں سے اسرائیل پر حملہ کیا۔ 19 نومبر کو اسرائیل نے ایران پر محدود میزائل حملہ کیا۔
ان حملوں کا سلسلہ کیا آگے بڑھے گا اور یہ سلسلہ کیسے ختم ہوگا؟ کیا اسرائیل اور ایران کے درمیان یہ محاذ آرائی رک جائے گی؟ ان سوالات پر ایک تزویراتی امریکی ماہر نے میڈیا میڈیا میں بات کی امریکی محقق نے اشارہ کیا کہ اسرائیل اور ایران ایک سایہ دار جنگ کی طرف لوٹ جائیں گے۔ شام، لبنان، عراق اور خطے کے دیگر ملکوں میں تل ابیب اور تہران کے درمیان بالواسطہ تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی فارن پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ محقق ایرون سٹین نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ ایرانی حکام اب تک کچھ گھنٹے قبل ہونے والے اسرائیلی حملوں کو کم سمجھ رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کےدرمیان براہ راست حملوں کا سلسلہ رک جانے کا امکان ہے۔
تاہم ایرون سٹین نے مزید کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان غیر اعلانیہ جنگ انہیں عراق یا شام جیسے تیسرے ملک کی سرزمین پر دوبارہ تصادم کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ امریکی ماہر نے یہ بھی تجویز کیا کہ اسرائیل اور ایرانی فریقوں کے درمیان خطرات برقرار رہیں گے۔ انہوں نے کہا یہ یقینی ہے کہ خطرات جاری رہیں گے۔ یہ دونوں ممالک انتہائی مخالف ہیں۔ دونوں بالواسطہ اور براہ راست طریقوں سے ایک دوسرے سے لڑنے کے لیے تیار ہیں۔