سه شنبه, اپریل 1, 2025
Homeخبریںقابض پاکستانی عدالت نے ماما قدیر اور حوران بلوچ کو من...

قابض پاکستانی عدالت نے ماما قدیر اور حوران بلوچ کو من گھڑت مقدمہ میں مفرور قرار دے دیا

شال ( ہمگام نیوز ) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کے چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور سیکریٹری حوران کے خلاف قابض پاکستانی اسپیشل جج انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2، شال میں جھوٹا مقدمہ درج کر کے،انھیں مفرور قرار دے کر اخبار میں اشتہار جاری کردیا ہے ۔

قابض کی عدالت کے اشتہار میں دعویٰ کیا گیا کہ دونوں افراد وارنٹ کی تعمیل سے گریز کے لیے روپوش ہو گئے ہیں، اور انھیں 28 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔

وی بی ایم پی کے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے اس من گھڑت مقدمے کی وی بی ویم پی شدید مذمت کرتی ہے اور اسے بلوچستان میں انسانی حقوق کے کارکنان کے خلاف جاری ریاستی کریک ڈاؤن کا حصہ قرار دیتی ہے۔

دریں اثناء بدھ کے روز بھی وی بی ایم پی کی جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ جاری رہا، جو 5772 دن مکمل کر چکا ہے۔ کلات سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی کارکنان حاجی منیر احمد شاھوانی، در محمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ آ کر اظہارِ یکجہتی کیا۔

ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور دوسری طرف انسانی حقوق کا مطالبہ کرنے والے کارکنان کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پاکستانی حکام چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں ظلم کا نشانہ بناتے رہیں اور ہم خاموشی سے سب کچھ سہتے رہیں، یہاں تک کہ ہمارے احتجاج پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی وائی سی کی ہڑتال کے دوران مظاہرین نے ریاستی تشدد کا سامنا کیا، مسخ شدہ لاشوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف پرامن احتجاج کو مزید تین بلوچوں کی شہادت کے ذریعے سبوتاژ کیا گیا۔ اس پرامن مظاہرے میں حبیب اللہ سمالانی، امداد، اور 12 سالہ نعمت کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ان مظالم سے نہ بلوچوں کے دل جیتے جا سکتے ہیں اور نہ ہی بلوچستان کو زیر کیا جا سکتا ہے۔ حکمرانوں کو بلوچ قوم کے تمام حقوق تسلیم کرنا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز