باوثوق ذرائع کے مطابق قابض پاکستانی فوج نے آج صبح مقبوضہ بلوچستان کے علاقے بولان اور کوہستان مری میں بڑے پیمانے پر فوج کشی و بمباری کا آغاز کیا جس میں عام بلوچ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق، یہ کارروائی رات کے تقریباً چار بجے شروع ہوئی جس میں بولان و کوہستان مری کے مختلف علاقوں جیسے جمبرو، کھوٹ منڈائی، روغنی، داو شاہان، سرتل اور واسو کو نشانہ بنایا گیا۔
بمباری کے نتیجے میں کئی عام شہری و بچے شہید ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جب لوگوں نے لاشیں اکٹھا کیں، تو وہ بمباری کی شدت کی وجہ سے ناقابل شناخت تھیں۔ فوج نے حملے کے دوران جیٹ طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کا استعمال کیا۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ چند بے گناہ شہریوں کے گھروں اور چرواہوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔
ساتھ ہی ساتھ مقبوضہ بلوچستان کے علاقے ہرنائی کو مکمل طور پر قابض پاکستانی فوج نے اپنے جارحیت کا نشانہ بنایا جس میں زاوی، تنک، شرین، پھوڑ وڈھ، اور شورو سمیت مختلف علاقے شامل ہیں ۔
عینی شاہدین کے مطابق، ہرنائی کے پہاڑی علاقوں میں آٹھ سے دس جنگی طیارے اور کئی ہیلی کاپٹرز کو گشت کرتے اور فوجی کمانڈوز کو اتارتے گئے۔ ساتھ میزائل بھی فائر کرتے رہے،
مزکورہ جارحیت میں چین اور امریکہ میں تیار کیے گئے جنگی طیاروں سمیت جیٹ اور ہیلی کاپٹرز استعمال کیئے گئے۔
یاد رہے کہ قابض فوج کی یہ وطیرہ رہی ہے کہ جب بھی فوج کشی اور جارحیت کرتا ہے تو ان کے زد میں عام شہری ہی آتے ہیں ،
انہی عام شہریوں کو بعد میں آئی ایس پی آر اپنے بیانات میں سرمچار اور آزادی پسند ظاہر کرکے عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکتا ہے ۔
مقبوضہ بلوچستان میں قابض پاکستانی فوج کی مسلسل کارروائیاں اور بمباری بلوچ عوام کے لیے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو ان واقعات کا نوٹس لینا چاہیے تاکہ معصوم شہریوں کی زندگیاں محفوظ رہ سکیں۔