شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںلالہ فہیم بلوچ اور ڈاکٹر کریم بخش کی جبری گمشدگی کی رپورٹ...

لالہ فہیم بلوچ اور ڈاکٹر کریم بخش کی جبری گمشدگی کی رپورٹ بلوچستان حکومت کو فراہم کردی گئی ـ نصراللہ بلوچ

کوئٹہ (ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ تنظیمی سطح پر انہوں نے ڈاکٹر کریم بخش اور لالا فہیم بلوچ کی جبری گمشدگی کی کیسز صوبائی حکومت کو فراہم کر دیا اور بلوچستان حکومت سے دونوں کی بازیابی میں کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر کریم بخش کے اہلخانہ نے تنظیم کو شکایت کی کہ گریشہ میں بنیادی صحت کے مرکز کے انچارج ڈاکٹر کریم بخش کو رواں ماہ کی چار تاریخ کو گریشہ خضدار سے ایف سی اور دیگر ملکی اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا اور اسی طرح علم و ادب کے منیجر اور بلوچی کتابوں کے پبلشر لالا فہیم کے ایلخانہ کا کہنا ہے کہ لالا فہیم کو کراچی کے علاقے اردو بازار سے پولیس اور دیگر ملکی اداروں کے اہلکاروں نے رواں سال 26 اگست کو تفتیش کے بہانے اپنے ساتھ لے گئے جو تاحال لاپتہ ہیں۔

نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ اپنے لاپتہ پیاروں کی جبری گمشدگی کی وجہ سے شدید ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہونے کے باوجود اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے پرامن اور آئینی طریقے سے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جس کی بدولت جبری گمشدگیوں کا مسئلہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف ہوا ہے جس کے لئے لاپتہ افراد کے اہلخانہ خراج تحسین کے مستحق ہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ اعظم نذیر تارڈ اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سمت دیگر ممبران کا ریڈ زون دھرنے پر بیٹھے ہوئے لاپتہ افراد کے اہلخانہ سے مذاکرات اور لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کی یقین دہانی اور وزیر اعلی بلوچستان کا بھی اس انسانی مسئلے کے حل میں تعاون کی یقین دہانی ایک مثبت عمل ہے جسے ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس دفعہ صوبائی اور وفاقی حکومت اپنا وعدہ پورا کریں گے۔

دریں اثناء وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا ایک میٹنگ منعقد ہوا جس میں تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ، وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ، جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ اور فنانس سیکرٹری سیما بلوچ اور دیگر نے شرکت کی تنظیمی مسئلے زیر بحث لائے گئے اور فیصلہ ہوا کہ تنظیمی اسٹریکچر کو مزید مضبوط بنایا جائے گا اور تنظیمی فیصلوں سے پہلے مشاورت کو یقینی بنایا جائے گا ـ

یہ بھی پڑھیں

فیچرز