کوئٹہ (ہمگام نیوز)وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے لواحقین کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1995دن ہو گئے۔ کراچی میں قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں اظہار ہمدردی کے لئے بلوچ یکجہتی کونسل کے وفد نے آغا اشرف دلسوز کی سربراہی میں دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی جبر و تشدد روز بہ روز بڑھتا جا رہا رہا۔ریاستی فورسز بلوچ نسل کشی کی نئی داستان رقم کررہے ہیں، لیکن عالمی اداروں و نام نہاد سول سوسائٹی کے عہدے دار اس حوالے سے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ جس سے ریاستی ادارے شہہ پاکر اپنی دہشتگردی کی کاروائیوں میں شدت لا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری جنگی جرائم پر اقوام متحدہ و عالمی اداروں کی خاموشی تشویشناک ہے،وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ اور سیکرٹری جنرل فرزانہ مجید بلوچ نے کہا کہ ریاستی جبر تمام تر جمہوری احتجاج کے باوجود بھی جاری ہے، بلوچستان کے طول و عرض میں آپریشن میں شدت لاکر گزشتہ ایک مہینے میں 1000ہزار سے زائد بلوچ فرزند اغواء ہو چکے ہیں۔ آج مشکے کے مختلف علاقوں کا گھیراؤ کر کے 200سے زائد بلوچ فرزندوں کو اغواء کیا گیا، جن میں بزرگ، نوجوان و بچوں سمیت زندگی کے تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگ شامل ہیں، ماما قدیر بلوچ نے کہا اس طرح کی کاروائیوں سے ریاستی دہشتگردانہ عزائم ظاہر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ریاست بلوچستان میں جمہوری جدوجہد کے تمام راہوں کو مسدود کرنے کے بعد اب براہ راست بلوچ عوام پر حملہ آور ہو رہی ہے ، اگر عالمی اداروں و انسانی حقوق کے علمبرداروں نے اپنے خاموشی کی روایت برقرار رکھی تو اس سے ریاستی فورسز کی ظلم و بر بریت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔