سه شنبه, سپتمبر 24, 2024
Homeخبریںلاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں نشانہ بناکر انہیں لاوارثوں کی طرح...

لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں نشانہ بناکر انہیں لاوارثوں کی طرح دفن کرنا انسانیت سے منافی عمل ہے۔ بی وائے سی

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے عبدالقیوم بلوچ، ناصر جان قمبرانی سمیت دیگر زیرحراست افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے، انہیں لاوارث قرار دے کر دفن کرنے اور اس تمام غیرانسانی عمل کے دوران خاندان کو لاعلم رکھنے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز اور سی ٹی ڈی بلوچستان میں انسانیت سے عاری عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پہلے جعلی مقابلے کا ڈرامہ رچا کر لاپتہ افراد کو مار دیا جاتا تھا اب جعلی مقابلے میں مار کر خاندان کو اس سے لاعلم رکھ رکھتے ہوئے لاوارث دفنا رہی ہے اس سے بدترین غیرانسانی عمل ممکن نہیں ہے۔ سی ٹی ڈی بطور ایک فورس بلوچستان میں لوگوں کو قتل کرنے کیلئے بنا دی گئی ہے۔ بلوچ عوام کو اس سنگین، بدترین اور غیرانسانی عمل کے خلاف نکلنا چاہیے کیونکہ ایک مخصوص سوچ کے تحت بلوچوں کا قتل عام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ عبدالقیوم زہری کو سیکورٹی فورسز نے نومبر 2020 کو ایک چھاپے کے دوران حب چوکی سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا جس کی باحفاظت بازیابی کیلئے اس کی ننی بچی زنیرہ اور اس کے لواحقین گزشتہ تین سال سے احتجاج کر رہے تھے لیکن انتہائی غیرانسانی طریقے سے عبدالقیوم زہری کو دیگر دو لاپتہ افراد کے ہمراہ جن میں ناصرجان قمبرانی اور کمال خان ولد باہوٹ بھی شامل ہیں کو ایک جعلی مقابلے میں مار کر قتل کیا گیا اور لاشوں کو خاندان اور لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے انہیں لاوارث قرار دے کر مستونگ دشت میں دفنائی گئی۔ ناصر قمبرانی کو بھی جنوری 2021 میں ایک آپریشن کے دوران زہری خضدار سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔ اس غیر انسانی، غیر اخلاقی غیر اسلامی اور بدترین فسطائیت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز اس وقت انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا مرتکب ہو رہے ہیں، متعلقہ اداروں کو اس کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں بلوچ عوام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست کی فطرت میں شامل ہے کہ جب تک عوام نکل کر اسے ان سنگین جرائم کو روکنے کیلئے دباؤ نہیں ڈالے گی یہ عمل جاری و ساری رہیں گے، بلوچوں کے خلاف جاری نسل کشی کو تمام اداروں کی کسی نہ کسی صورت میں حمایت حاصل ہے اور مین اسٹریم تمام جماعتیں اس سنگین جرائم پر خاموش رہ کر اپنی حمایت کا برملا اعلان کر رہے ہیں۔ ان غیرانسانی عمل کو روکنے کیلئے بلوچوں کو سیاسی مزاحمت کی طرف بڑھنا چاہئے ورنہ زنیرہ کی طرح ہر دوسرے دن کوئی بلوچ بچی سے اس کے والد کا سہارہ چھین کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز