سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںلاپتہ بلوچ اسیران ، شہدا کے ہڑتالی کیمپ کو 2103دن ہوگے ۔

لاپتہ بلوچ اسیران ، شہدا کے ہڑتالی کیمپ کو 2103دن ہوگے ۔

کوئٹہ (ہمگام نیوز )لاپتہ بلوچ اسیران ، شہدا کے ہرتالی کیمپ کو 2103دن ہوگے ۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں امن کونسل رابطہ مذہبی ہم آہینگی پاکستان کے مرکزی چیئرمین ملک عبداللہ خان مرکزی سنیئر چیئرمین چوہدری غلام عباس ڈسٹرکٹ چیئرمین غلام محمد مری کوہلو نے لاپتہ افراد ، شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھرپور تعاون کا یقین دلایا ۔ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ عوام اب باشعور ہوچکی ہے۔ وہ سیا ہ وسفید میں اچھی طرح فرق کرنا جانتے ہیں اس طرح اقدامات سے اب کسی کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا ۔ وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں شہدا کی قربانیاں ہزاروں فرزندوں کی گمشدگیاں او ر سیاسی رہنماوں کا کارکنوں کی جد وجہد کاثمر قومی تحریک ہے۔ کیچ کے بیشتر علاقوں مند تمپ گومازی کو شکلات دگردنوع میں آپریشن کا آغا ز کردیا گیا جن سے درجنوں افراد کو شہید کیا گیا ۔اور سینکڑوں فرزندوں کو اغوا ء کردیا گیا ۔ یہ سلسلہ تھما نہیں تھا کہ ریاست نے منگو چر ، قلات ، اسپلنجی جو ہاں ، قابو، ودگرنواح میں ہونے والی تباہی کے سلسلے میں کئی گنا تیز کے ساتھ بلوچتان کے اس کھونے میں جدید گن شپ ہیلی کاپٹروں و کمیائی ہتھیاروں سے بلوچ آبادیوں پر آپریشن شروع کیا جو تاحال پوری قوت سے جاری ہے جہاں سے سینکڑوں فرزند وں کو شہید کرنے کے ساتھ ہزاروں فزندوں کو لاپتہ کرنے کے علاوہ گھروں کو جلانا فصلوں کو تباہ کرنے کے علاوہ مال مویشیوں کو بھی لے گئے ۔ جتنے بھی ظلم کئے فرزند وں پر وہ سب بے گناہ مزدور کستان چرواہاں تھے اور اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئے ان کودہشتگرد قرار دیا گیا یقیناًقومی کی جد وجہد میں فورسز کی آپریشن وآبادیوں پر بمباری دان کونشانہ بنا تا ہے اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ مگر ہمارے ہاں اپنی پوری قوت کے ساتھ ظلم و جبر کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں تو دوسری جانب وہ قوتیں یا افراد جو قوم پرستی کے دعوئے دار ہیں یا خود کو بلوچ سرزمین کامالک گرانپتے ہیں لپس پردہ ان کے ساتھ ہیں۔ ہمیشہ سے قابض کا وطیرہ ہے کہ زمین و اس کے باشندوں کو قوت کے ساتھ زیر کیا جاسکے اور اگر قوت بھی کمزور پڑ جائے یا خوف کا ماحول پیدا نہ کیا جاسکے تو باقی ماندہ ٹولز یعنی رد انقلابی قوتوں کو استعمال کیا جاسکے مگر تعجب تو ان پارٹیو دان کے رہماوں کی دوغلہ پالیسی پر ہوتی ہے جب وہ دوہر پالیسی میں بلوچ آبادیوں پرفورسز کش ونسل کش کوا یک اخباری بیان میں سمٹ کر اگلے روز پریس کلب میں ڈھول باجے کے ساتھ لہولہان بلوچستان کے سینے پر لاپتہ بلوچ قوم ماوں کا رقصاں ہوکر استقبال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز