Homeخبریںمارچ میں شہید ہونے والے شہدا کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش...

مارچ میں شہید ہونے والے شہدا کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بی ایس ایف

 کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل اتحادبلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے ایک بیان میں مارچ کے مہینہ کے شہداءکو یاد کرتے ہوئے بلوچ وطن سے عہد و فا اور سوگندھ لینے والے خاک وطن کے آغوش میں آرام کرنے والے قومی شہداءشہید آغامحمود جان احمدزئی شہیدمجید ثانی بلوچ شہید حمید شاہین بلوچ شہید شیر زمان کرد شہید طور خان مری شہید بہار خان مری شہید بیورغ بگٹی شہید خودل بگٹی شہید دین محمد پرکانی شہیدنعیم صابر بلوچ شہید سکندر بلوچ شہید جنید بلوچ شہید عبدالباقی بلوچ شہید عبدالقدوس بلوچ شہید زاراہ بی بی اور شہید خیر بی بی سمیت 17مارچ کو شہید کئے گئے جملہ شہداءکو ان کی بہادری جرائت اور قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ شہداءنے اپنی خون کی روشنائی سے منزل کا تعین کردیاہے ان کے قربانیوں نے نہ صرف بلوچ قوم کے حوصلوں کو بلند کیا ہے بلکہ ان کی سرفروشی سے تحریک کو قوت اور طاقت ملی ہے ترجمان نے کہاکہ شہداءکسی مخصوص علاقہ مخصوص سوچ یا کسی پارٹی کے لئے اپنی جان کا نزرانہ پیش نہیں کیا بلکہ وہ اس سے بالاتر ہوکر رضاکارانہ قومی جذبہ کے ساتھ سرزمین کی آزادی کے لئے اپنی جانیں داﺅ پہ لگائی لیکن آج تحریک کے بعض اکائیوں کی جانب سے شہداءکو علاقوں اور پارٹیوں میں تقسیم کیا جارہاہے جو شہداءکے فلسفہ شہادت کے ساتھ بد عہدی ہے ترجمان نے کہاکہ شہداءکو پارٹیوں اور علاقوں میں تقسیم سمیت گروہی رویوں طریقہ کار اور حکمت عملی کے حوالہ سے تنقیدی شعور کا ابھار جہاں حوصلہ افزاءہے وہان المیہ یہ ہے کہ تحریک کے مختلف یونٹس مکالمہ، علمی اور فکری بحث سے خوف زدہ ہے اگرچہ یہ خوف اور تذبذب ماضی سے ملنے والی ایک ورثہ ہے لیکن آج جس طرح روشن خیالی اور وسیع النظری کی لفاظیت کے ساتھ ساتھ علم معلومات انقلاب اور وژنری قیادت کے دعوی کیا جاتا ہے اس کے برعکس ہمیں ماضی سے زیادہ زہنی تنگ نظری کج بحثی اور فرسودہ قبائلی زہن کا سامناہے اگر دیکھا جائے تو تمام انقلابی تحریکوں میں حکمت عملی کے حوالہ سے اصولی اختلافات کا سلسلہ ہمیشہ موجود رہاہے تحریکوں کو منزل مقصود تک پہنچانے کے لئے صرف فلسفہ کافی نہیں بلکہ درست حکمت عملی اور لائحہ عمل ہی اصل میں مشعل راہ ہوتا ہے لیکن اتفاق یہ ہے کہ بلوچ قومی تحریک کے بیچ سلگتے مسائل کی نشاندہی اوروجودی تضادات کی حقیقت کے باوجود بعض اکائیاں ان کے ان کے مناظراتی اورمکالماتی پہلو سے انکار کرکے معاملات کی شکل کی مزید بگاڑنے اور مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مصنوعی پروپیگنڈوں اور بے جا الزامات سے اپنی جان خلاصی کر کے عوامی رائے عامہ کو گمراہ کررہے ہیں نتیجتا یہ رویہ نہ تو ان کا حل ہے اور نہ ہی اس قسم کی غیر سیاسی پن اور خام خیالات سے کوئی حتمی رائے قائم کیا جاسکتا ہے جب تک قومی معاملات پر سنجیدگی اور نیک نیتی سے پیش رفت کرنے کے بجائے گمراہ کن طریقہ کو سود مند سمجھ کر ان سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کی جائیگی معاملات اتنی گھمبیر اور بحران زدہ ہوں گے زمینی سچائی اصلیت اور حقائق سے انحراف اور قومی ،مفادات پر شخصیات کے ترجیح اور انفرادی مفادات کو اولیت دینے کا عمل قطعا سود مند ثابت نہیں ہوگی ترجمان نے کہاکہ 27مارچ یوم غلامی کے مناسبت سے بلوچستان بھر میں ہونے والے ملک گیر ہڑتال کو بلوچ اور پشتون عوام بھر پور انداز میں کامیاب بناکر ریاست کے زبردستی الحاق کے خلاف بھر پور انداز میں احتجاج کریں اپنی کرسی بچانے کے لئے بلوچ قومی شناخت کو نام نہاد ریاستی شناخت سے نتھی کرنے والے ریاستی گماشتوں کے جھوٹ اور پروپیگنڈوں کو بے نقاب کریں کہ بلوچ آج بھی اپنی آزادی کے ساتھ کھڑی شہداءکے فکر و فلسفہ کو لے کر راہ نجات کی جدوجہد میں مشعل راہ سمجھتی ہے

Exit mobile version