بخارسٹ (ہمگام نیوز) مالدووان کے ایک علیحدگی پسند روس نواز باغی نے ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے دوران کہا ہے وہ اپنے علاقے کا روس کے ساتھ الحاق کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یوکرین کی سرحد سے متصل ٹرانسنیسٹریا کے ایک سیاست دان گیناڈی چوربا نے کہا ہے کہ باغی حکومت بدھ کو کریملن کو اپنی درخواست ایک خصوصی کانگریس کے دوران پیش کرے گی۔
مسٹر چوربا نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ “یہ بات روس کو دریائے ڈینیسٹر کے بائیں کنارے پر رہنے والے شہریوں کی جانب سے کی جائے گی۔”
ان کا یہ بیان روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے چند روز بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرانسنیسٹریا میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔
جبکہ دوسری طرف مغربی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ پیش رفت ماسکو کی یورپ کو غیر مستحکم کرنے کی “ہائبرڈ وارفیئر” مہم کا حصہ ہے۔
امریکہ میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار سٹڈی آف وار نے کہا کہ پوٹن ٹرانسنسٹریا میں کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مالڈووا میں ایک “آسان سیاسی بحران” پیدا ہو، جو کہ دراصل یورپی یونین میں شامل ہونا چاہتی ہے۔
روس ٹرانسنسٹریا میں تقریباً 2,000 فوجی رکھتا ہے، اور 2022 میں یہ خدشات تھے کہ کریملن یوکرین پر اپنے مکمل حملے کے بعد دوسرا محاذ کھولنے کے لیے اسے استعمال کر سکتا ہے ۔
تاہم، یوکرائنی حکام کو شک ہے کہ پوٹن ٹرانسنسٹریا کو باضابطہ طور پر الحاق کرنا چاہتے ہیں، جسے مالڈووان کے دارالحکومت چسیناؤ میں تجزیہ کاروں کی حمایت حاصل ہے۔