Homeخبریںماما قدیراور دیگر کارکنوں کے سفری پابندی کی مذمت کرتے ہیں۔ ایچ...

ماما قدیراور دیگر کارکنوں کے سفری پابندی کی مذمت کرتے ہیں۔ ایچ آر سی پی

لاہور(ہمگام نیوز)پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے انسانی حقوق کے ان تین بلوچ کارکنون کو بیرون ملک سفر کرنے سے روکے جانے کی شدید مذمت کی ہے جنہیں حکام نے مطلع کیا تھا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے ان کے نام ایگزکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل ہیں۔جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں، کمیشن نے کہا ”ایچ آر سی پی کو شدید افسوس ہے کہ ایف آئی اے کے حکام نے ماما قدیر اور انسانی حقوق کے دو دیگر کارکنوں کو بیرون ملک سفر کرنے سے روک دیا جب وہ امریکہ جانے والی پرواز پر سوار ہونے والے تھے۔ ان کے دورے کا مقصد سندھ اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے متعلق منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں شرکت کرنا تھا۔ماما قدیر اور دیگر دو کارکنوں کو ایئرپورٹ پر مطلع کیا گیا کہ ان کی ”ریاست مخالف“ سرگرمیوں کی وجہ سے ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہیں۔ ایچ آر سی پی کے خیال میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگرکرنا ریاست مخالف سرگرمیوں کے زمرے میں نہیں آتا۔ تینوں کارکن کئی برسوں سے ملک میں جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں اور اس کے خاتمے کے لیے پرامن احتجاج کررہے ہیں۔مزید برآں، دورِحاضر میں، کسی فرد کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دے کر اسے دیگر افراد تک اپنا نقط نظر پہنچانے سے روکنے کا عمل مضحکہ خیز ہے۔انہیں بیرون ملک سفر سے روکنے کا فیصلہ نہ صرف نقل وحرکت کی آزادی کے منافی ہے بلکہ اس سے بلوچوں کے احساسِ محرومی میں اور زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ یہ فیصلہ ملک میں انسانی حقوق کے محافظین کو درپیش متعدد مشکلات کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ای سی ایل میں من مرضی سے شہریوں کے نام ڈالنے کے طریقہ کار پر گزشتہ چند برسوں سے عدالتِ عظمیٰ شدید تنقید کر رہی تھی اور حکومت نے کئی بار عہد کیا تھا کہ ای سی ایل کے ناجائز استعمال کی روک تھام کے لیے حفاظتی اقدامات کئے جائیں گے۔ ان حفاظتی انتظامات کا مقصد یہ ہے کہ متعلقہ افراد کو ای سی ایل میں ان کے نام کے متعلق بروقت آگاہ کیا جائے تاکہ وہ اسے چیلنج کرسکیں۔ ایچ آر سی پی کو امید ہے کہ حکام یا عدلیہ میں سے کوئی اس امر کا جائزہ لے گا کہ اس وقوعہ میں ایسا کیوں نہیں کیا گیا۔ ایچ آر سی پی کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جائے اور عوام کو آگاہ کیا جائے کہ کارکنوں کو بیرونی سفر سے روکنے کا حکم کس نے دیا تھا اور کیوں دیا تھا۔ اس کے علاوہ حکومت اس عزم کا اظہار بھی کرے کہ مستقبل میں شہریوں کی نقل وحرکت محدود نہیں کی جائے گی۔

Exit mobile version