سه شنبه, اکتوبر 8, 2024
Homeخبریںمتحدہ بلوچستان کے قیام کے بغیر بلوچستان کی آزادی نامکمل ہے۔بی ایس...

متحدہ بلوچستان کے قیام کے بغیر بلوچستان کی آزادی نامکمل ہے۔بی ایس ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہاہے کہ متحدہ بلوچستان کے قیام کے بغیر بلوچستان کی آذادی کا ایجنڈا نامکمل ہے بلوچ قوم تین ممالک کے سرحدوں میں تقسیم بلوچستان کی آذادی کو اپنی اصل منزل سمجھتے ہیں بلوچ قوم اپنی سر زمین کے کسی بھی حصہ پر سمجھوتہ کو قومی آزادی کے بنیادی فلسفہ سے متصادم سمجھتے ہوئے ایک آزاد و خود مختیار و متحدہ بلوچستان کو بلوچ شہداء کی ادھوری ارمانوں کی تکمیل سمجھتے ہیں ترجمان نے کہاہے کہ ایران گولڈ سمتھ لائن کے زریعہ بلوچستان کے مغربی پٹی سیستان بلوچستان پر قابض ہے بلوچ قوم شروع ہی سے ڈیورنڈ لائن اور گولڈ سمتھ لائن جو بلوچ سرزمین اور جغرافیہ کو بلجبر اور غیر فطری طور پر تقسیم کرکے متحدہ بلوچستان کے تقسیم کے سبب بنے ہوئے تسلیم نہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ مسلمہ بین الاقوامی سرحدیں نہیں ہے بلکہ اسے برطانوی قبضہ گیرون نے بلوچستان پر قبضہ کرنے کے بعداپنی توسیع پسندانہ نوآبادیاتی پالیسیوں کے تحت بلوچ سرزمین کو تقسیم کرتے ہوئے مصنوعی طور پر تشکیل دی جن کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں جبکہ ڈیورنڈ لائن کے حوالہ سے افغان گورنمنٹ کا موقف واضح اور حوصلہ افزاہے وہ افغان اور بلوچ سرزمین کی غیر فطری تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے بلوچ موقف کی بارہا تائید کی ہے جس کا بلوچ قوم نے خیر مقدم بھی کیا ہے افغانستان کے بلوچ علاقہ بلوچ جغرافیائی کااٹوٹ انگ ہے جس کے حوالہ سے بلوچ موقف دوٹوک اور واضح ہے اور آذادی کے بعد بلوچ اور افغانستان کے بیچ اس سلسلہ میں گفت و شنید کا ایجنڈا اہم بلوچ ترجیحات کا حصہ ہے بلوچ قوم اپنے سرزمین کے ان علاقہ جات جن میں نمروز سمیت ہلمند کے کچھ علاقے اور قندہار کا ریگستانی علاقہ شامل ہے افغان گورنمنٹ سے اس سلسلہ میں بامعنی اور اصولی بات چیت شروع کریگی جبکہ افغانستان اگر ڈیورنڈ لائن کو تسلیم نہیں کرتی اور اس غیر فطری تقسیم کو سرے سے تسلیم نہیں کرتی تو یہ واضح ہے کہ وہ بلوچ سرزمین پر زبردستی کوئی دعوی نہیں کررہا اور اسے اپنی ملکیت یا قانونی حصہ نہیں سمجھتے بلکل اسی طرح بلوچ قوم کا بھی افغانستان کے ان اٹوٹ حصوں پر کوئی دخل و دعوی یا ہٹ دھرمی نہیں جن میں قلعہ سیف اللہ ژوب اور قلعہ عبداللہ شامل ہے وہ افغان وطن کا حصہ ہے لیکن مغربی بلوچستان کو ایران اپنی قبضہ اور ملکیت سمجھتے ہوئے بلوچ قومی جدوجہد آزادی کو کاؤنٹر کرنے لئے مغربی بلوچستان کے بلوچوں کا بڑے پیمانہ پر بے رحمانہ طریقہ سے نسل کشی کررہے ہیں اور جنگی جرائم کے ہزاروں واقعات کا ریکارڈ موجود ہے جو بلوچ جدوجہد آزادی کو روکنے کے لئے روا رکھی جارہی ہے بلوچ قوم اور جدوجہد آذادی کے قیادت مشرقی اور مغربی بلوچستان سمیت بلوچستان کے منقسم اور بکھرے ہوئے کل وحدت کی آزادی کو بلوچستان کے حقیقی آزادی سمجھتے ہیں لیکن ایک بلواسطہ زرائع کے مطابق ایک مزاحمتی تنظیم ، طلباء تنظیم اور ایک آزادی پسند جماعت مغربی بلوچستان کے آزادی کے حوالہ سے ایک مشروط معائدہ کے زریعہ سمجھوتہ کرکے سیستان بلوچستان کی آزادی سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے ایرانی مقتدرہ قوتوں کو یقین دلا یا ہے کہ وہ صرف مشرقی بلوچستان کی آزادی کے بات کرتے ہیں اور مغربی بلوچستان کے آذادی کے بابت کسی بھی قسم کے پیش قدمی یا کوشش کا حصہ نہیں پارلیمانی پارٹیان جو ایران کے ساتھ پہلے سے طے شدہ معائدے کے تحت مغربی بلوچستان سے دستبردار ہوچکے ہیں اور ایران ان کے اس وفاداری کے عوض انہیں باقائدہ فنڈنگ کرتے ہیں جو آن دی ریکارڈ ہے لیکن ایک آزادی پسند جھتہ کے جانب سے اس قسم کی سمجھوتہ یا معائدہ حیران کن ہے جو مغربی بلوچستان کے آزادی کو اپنی ایجنڈے سے نکال کر ایران جیسے بد معاش ریاست کے ساتھ گٹھ جوڑ کرچکے ہیں جو کہ یقیناًافسوس ناک ہے اور ان کی آزادی کے موقف پر سوالیہ نشان ہے ترجمان نے کہاکہ بلوچ وطن کے ایک انچ پر سمجھوتہ بلوچستان کی آزادی کے اصولی اور بنیادی موقف کے خلاف ہے بلوچ قوم اس قسم کے سمجھوتہ اور مصلحت پسندی کے ہر سطح پر مذمت کریں گے اور تین ممالک کی سرحدوں میں منقسم بلوچ وحدت کو ایک متحدہ بلوچ قومی ریاست کے طور پر کرہ ارض پر ابھرنے کے خواہشمند ہے ترجمان نے کہاکہ عالمی برادری حل طلب بلوچ قومی آزادی کے مسئلہ کو اپنی ایجنڈا کا ناگزیر حصہ بنائیں اور بلوچ قوم کی جاری آزادی کی کوششوں کا خیر مقدم کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز