اسلام آباد(ہمگام نیوز ڈیسک ) شمالی وزیرسٹان و جنوبی وزیرستان قبائلی علاقہ جات پشتون وطن میں پاکستانی فوج کے ظلم و بربریت بعد سے جنم لینے والی تحریک پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے کہا ہے کہ اُن کے بعض ارکان کا پاکستانی پارلیمانی سیاست میں جانے کا فیصلہ اُن کا ذاتی تھا اور اُن کے ساتھ اس فیصلے میں نہ پہلے پی ٹی ایم شریک تھی اور نہ اب ہے۔منظور پشتین کا کہنا ہے کہ پارلیمانی سیاست پر اُن کی تنظیم کا فیصلہ پہلے ہی دن سے بہت واضح اور اٹل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کی کور کمیٹی بہت جلد علی وزیر اور محسن داوڑ کے مسقبل کے بارے میں فیصلہ سنائے گی۔’کور کمیٹی کی میٹینگ میں بہت جلد یہ فیصلہ کر لیا جائے گا۔ نہ صرف علی وزیر اور محسن داوڑ بلکہ سارے پشتون تنظیم کے ممبر ہیں، تاہم وہ کور کمیٹی کے ممبر رہیں گے یا نہیں، یہ فیصلہ کمیٹی ہی کریگی۔حالیہ انتخابات میں پی ٹی ایم کے سینیئر رہنما علی وزیر اور محسن داوڑ جنوبی اور شمالی وزیرستان سے قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔
جبکہ علی وزیر نے انتخابات کے بعد میڈیا میں بیان دے کر کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں رہ کر بھی پی ٹی ایم اُن کی روح ہو گی۔ اسی طرح سے محسن داوڑ بھی اپنے بیان میں یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ جو باتیں وہ پی ٹی ایم کے جلسوں میں کرتے تھے، وہی ہی باتیں پاکستانی اسمبلی کے فلور پر بھی کرینگے۔علی وزیر نے انتخابات کے بعد یہ بیان بھی دیا تھا کہ پارلیمنٹ میں رہ کر بھی پی ٹی ایم اُن کی روح ہو گی۔نومنتخب رکن اسمبلی محسن داوڑ یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ جو باتیں وہ پی ٹی ایم کے جلسوں میں کرتے تھے، وہی ہی باتیں اسمبلی کے فلور پر بھی کرینگے۔منظور پشتین کا کہنا تھا کہ’آج میں جس پریشانی سے اس وقت گزر رہا ہوں، میرے خیال میں لوگ میرے چہرے کو دیکھ کر محسوس کر سکتے ہیں۔‘ تاہم اُن کا کہنا ہے کہ پارلیمان میں نہ جانے کا وعدہ عوام کے ساتھ اُنہوں نے خود کیا تھا اور مرتے دم تک اس پر قائم رہینگے۔
منظور پشتین کا کہنا ہے کہ حالیہ انتخابات میں کاغذات نامزدگی کے دوران جب علی وزیر اور محسن داوڑ نے انتخابات کے لیے کاغذات جمع کرائے تو اُسی وقت میں نے سوشل میڈیا میں پشتو کا ایک ٹپہ شئیر کیا تھا۔
باز می کارغانو سرہ لاڑو
مرداری غوشی بہ یے خوراک شی مڑ بہ شینہ
(ترجمہ: میرا شاہین کرگسوں کے غول میں شامل ہوا، کہیں مردار ہی اس کا خوراک نہ ٹھہرے)۔