شنبه, اپریل 19, 2025
Homeخبریںمشرق وسطی کی تیزی سے بدلتی صورتحال : ہمگام واچ

مشرق وسطی کی تیزی سے بدلتی صورتحال : ہمگام واچ

بلومبرگ – نیم سرکاری ادارہ ایرانی طلبا نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ روحانی رہنما سپریم لیڈ علی خامنائی اور وزیرخارجہ جواد ظریف پر امریکی پابندیوں کے بعد ایرانیوں کیلئے سفارت کاری کے راستے ہمیشہ کیلئے بند ہوگئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی مرشد اعلی اور ملک کی اعلی سفارت کار و حکومتی عہدیداروں پر نئی پابندیوں کا مطلب یہی ہے کہ امریکہ کے ساتھ سفارتکاری کے راستے ہمیشہ کیلئے بند ہوچکے ہیں۔ امریکی صدر کی حکومت مشرق وسطی میں ایران کی شر انگیز زورآزمائی کے ساتھ تنازعہ میں عالمی امن اور سیکیورٹی کیلئے قائم شدہ بین الاقوامی قوائد کو روندا جا رہا ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی رہنماؤں اور پاسداران انقلاب کے 8 سینئر فوجی اعلی افسران پر امریکی معاشی پابندیاں انتہائی اہم و موثر اقدامات میں سے ہیں۔
پابندیوں کے حوالے امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ان سزاؤں کا مقصد خامنائی اور انکے دفتر کو مالی رسائی سے دور رکھنا ہے۔
مزید پابندیوں کے حوالے مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس ہفتے میں وہ ایران کی وزیر خارجہ پر مزید مالی پابندیاں لگانے والے ہیں ،امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کر رہے ہیں جن کا اطلاق ایران کے رہبر اعلیٰ خامنائی کے دفتر پر بھی ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران پر اضافی پابندیوں کی وجہ امریکی ڈرون کو گرانے کے علاوہ اور کئی ‘دیگر وجوہات’ بھی شامل ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ ایران پر دباؤ جاری رکھیں گے اور ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔ ان پابندیوں کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں۔امریکہ نے ایران کے مسئلے پر غور کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اجلاس پیر کو طلب کیا گیا ہے۔امریکہ سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق امریکہ نے جمعرات کو صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران پر فضائی حملے کرنے کا حکم واپس لینے کے بعد ایرانی ہتھیاروں کے نظام کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا تھا۔دوسری جانب امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے یروشلم میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران پر عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کی تفصیلات ممکنہ طور پر پیر تک سامنے آ جائیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ایران کو مشرق وسطی میں کھلم کھلا شکار کرنے کا لائسنس’ کسی نے نہیں دیا . یاد رہے سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کے بعد ایران کے افزودہ کیے گئے یورینیم کی ایک حد مقرر کی گئی تھی۔ جس کے بدلے میں کچھ پابندیاں ختم کی گئی تھیں اور ایران تیل کی برآمد کر سکتا تھا جو ایرانی حکومت کا بڑا ذریعہ آمدن ہے۔
لیکن امریکہ نے یہ معاہدہ گذشتہ برس ختم کر دیا اور پابندیاں پھر سے عائد کر دیں۔ اس کی وجہ سے ایران میں سخت معاشی بحران آیا، اس کی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ حد تک گر گئی ہے، اور وہاں سے غیر ملکی سرمایہ کار بھی دور ہوتے گئے ۔ مزید برآں ایران پاکستان کا پڑوسی ملک بھی ہے، اس لیے اس حوالے سے بہت سے خدشات موجود ہیں کہ ایسے کسی بھی مسلح تنازعے کے پاکستان پر بالواسطہ یا بلاواسطہ منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے ایک چیلنج ہو گا اور وہ ایک غیر جانبدار موقف اپناتے ہوئے اس مسئلے کا مقابلہ کیسے کر سکتا ہے ؟ حالانکہ ایسا فیصلہ کرنا پاکستان کیلئے کوئی آسان فیصلہ نہیں ہوگا۔ اس وقت اس خطے عالمی و علاقائی تنازعات کی اثرات بلوچستان پر بلواسطہ و بلاوا سطہ پڑینگے۔ لہزا وقت و حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے بلوچ سیاست کے تمام اسٹیک ہولڈر معروضی مسائل و اختلافات کیلئے ابتدائی طور پر اعتماز سازی و رواداری کی ماحول کو پیدا کرنے کی زمہ داری تمام فریقین کی سیاسی،قومی اور اخلاقی زمہ داری بنتی ہیں ۔ اس کے بعد وقت و حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے بلوچ سیاست میں نیشنل کانفرنس کا انعقاد ہونا چائیے،جہاں سب کو مدعو کرکے ایک دوسرے کو سننا چائیے ۔تاکہ اس کانفرنس کے توسط سے تیزی سے عالمی و علاقائی بدلتی صورتحال میں بلوچ قوم کے وسیع تر قومی مفاد کا کیسے دفاع کیا جائے ؟ اس کانفرنس میں شامل شرکاء مکالمہ کے بعد سب کی کوشش یہ ہو کوئی مشترکہ لائعہ عمل ترتیب پاسکے ۔ جس پر سب کی زیادہ سے زیادہ نقاط پر اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے۔اگر ایسا نہ ہوا تو موجودہ تبدیلی کے ہوا کی رخ کو ہم اپنے قومی نجات کیلئے کام میں نہیں لاسکیں گے، بالآخر نتیجہ سابق سویت یونین کا افغانستان میں آنے اور واپس جانے سے مختلف نہیں ہوسکتے،لہزا چوکھٹ پر دستک دیتی ہوئی تبدیلی سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے ہمیں وقت کی آواز کو سمجھنا چائیے ، وگرنہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ہم وقت کو ضائع نہ کرے،بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ وقت تو ضائع نہیں ہوگا وہ اپنی کائناتی اصول کے مطابق روز اول کی طرح اپنی مقررہ رفتار کے مطابق چلتا رئیگا،لہزا وقت ہمیں ضائع کر سکتا ہیں ۔ جو کہ کسی فرد و تنظیم کا نقصان نہیں بلکہ بلوچ قومی تحریک کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز