سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںمکران: بی ایل اے کی جانب سے مختلف علاقوں میں پمفلٹ تقسیم

مکران: بی ایل اے کی جانب سے مختلف علاقوں میں پمفلٹ تقسیم

مکران( ہمگام نیوز)۔بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد مد مقابل قبضہ گیر دشمن کے خلاف وہ سیاسی و مسلح جہد و جنگ ہے جو بلوچ قومی بقا ، قومی آزادی ، بلوچ سرزمین کی جغرافیائی حد بندیوں کے تحفظ اور جارح و قبضہ گیر دشمن کو اپنی سرزمین سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنے کے لئے کی جارہی ہے تاکہ بلوچ قوم اپنے واک و اختیار کے خود مالک بننے کے ساتھ اپنی سرزمین کی منقسم حد بندیوں کو 1839ء سے قبل کی شکل میں دوبارہ بحال کرسکیں ،بلوچ لبریشن آرمی کی مسلح جہد جو اپنے پس منظر میں فکر و نظریہ کو لیکر قبضہ گیر و جارح دشمن کے غلبہ کے خلاف نہ صرف ایک مسلح جنگ ہے، بلکہ انقلابی اصولوں کے تحت سیاسی شعور کی پختگی اور سماجی تبدیلی کی جہد بھی ہے،تاکہ قبضہ گیر کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کرنے کے ساتھ ساتھ قبضہ گیر دشمن کی انحطاط پذیر سماجی ہیت جو بلوچ سماج میں رچ بس چکی ہے کو تبدیل کیا جاسکے، اور بعد از آزادی بلوچ سماج کی ہیت اور معاشی ، سیاسی ، معاشرتی اونچ نیچ اور ناہمواریوں کو تبدیل کرکے ترقی یافتہ و درست سمت دیا جاسکے،اس سلسلے میں انقلابی اصولوں اور تنظیمی قوائد و ضوابط کو پیش نظر رکھ کر روز اول سے حکمت عملی مرتب کی گئی ہے، اس طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت گذشتہ عشرے میں نہ صرف کافی حدتک پیش رفت ہوئی ہے ، بلکہ اس فکری و نظریاتی سوچ و جہد کو مزید وسعت دیتے ہوئے عملی طور پر منظم و مضبوط کرنے کی کوششیں جاری ہیں،قبضہ گیر کی دانستہ طور پر تشکیل دینے والے ماحول نے بلوچ سماج میں قبائلی تضادات و عناد، سماجی نا انصافی ، ڈاکہ زنی، اغوا برائے تاوان، ظلم و استحصال ، نسلی و فرقہ پرستانہ فسادات ، بنیادی انسانی حقوق کی پائمالی، اظہار آزادی کی سنگین پابندی ، لوٹ مار ، بلوچ فرزندوں کی اغواء نما گرفتاری و شہادت اور ہر طبقے کیلئے الگ قوانین کی فضاء بنادی ہے،جس نے بلوچ سماج کو پسماندگی اور رجعت پرستی کی جانب دھکیل دیا ہے ، ساتھ ہی ساتھ بلوچ سوچ پر قدغن لگانے اور انہیں تابع فرمان بنانے کیلئے غیر نظریاتی سوچ کونام نہاد قوم پرستوں مفاد پرستوں و اپنے حواریوں کے ذریعے پروان چڑھایاجارہا ہے، تاکہ اپنے مفادات کے لیے قبضہ گیر ریاست کی قبضہ گیریت کو دوام دے سکیں،بلوچ لبریشن آرمی کے کارکنان و قائدین اصول ، مقصد و منزل آزادی کی جہد کو منظم و عملی انداز میں آگے بڑھانے کے ساتھ مندرجہ بالا کیفیت و حالات کا بھی بغور جائزہ لینے کے ساتھ ان رجعت پرستانہ کیفیت کی بیخ کنی و عوام کو اس سلسلے میں شعوری آگہی دینے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔ مختلف زاویوں سے بلوچ سماج میں نظریاتی شعور کو آگے بڑھاتے ہوئے سائنسی بنیادوں پر قومی تحریک کو منظم کرنے کی کوششیں کررہے ہیں،جس میں بلوچ لبریشن آرمی کو نہ صرف توقعات سے بڑھ کر کامیابی ملی ہے ،بلکہ عوامی پذیرائی بھی حاصل ہورہی ہے۔اور تحریک میں وسعت پیدا ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی دوران وسعت تحریک میں بہت سے مسائل و تضادات بھی سامنے آرہے ہیں،اور موجودہ سیاسی حالت میں اختلافات کی وجہ کچھ بنیادی مسائل بنیں، جنہیں وقت و حالت کے تحت حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے،اور کچھ جگہوں پر ہمیں عوامی انصاف و قومی تقاضوں کو مدنظر رکھ کر سخت اقدامات بھی اٹھانی پڑی ہیں،کیونکہ یہی چھوٹے مسائل و تضادات مستقبل قریب میں بہت بڑے قومی تضادقومی سانحہ کی شکل اختیار کرینگے،اور اسی سوچ کے تحت انھیں روکنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے، تاکہ تحریک کو خط مستقیم پر لے جایا جاسکے ، اور ان ہی اختلافات و مسائل کی وجہ سے بلوچ لبریشن آرمی کا کسی بھی مسلح مزاحمتی قوت سے کسی قسم کی عسکری کوآرڈینیشن نہیں۔ اور ہر تنظیم اپنے کردار و عمل کا خود ذمہ دار ہے۔
؂غیور بلوچ فرزندو!
اکیسویں صدی کے اوائل میں شروع ہونے والے قومی آزادی کی اس جنگ میں ریاست نے شروع سے ہی انہی متشددانہ کاروائیوں کے تحت تحریک کو دبانے کی ہرممکن کوشش کی ہے ،اور بلوچ لبریشن آرمی ازل سے ہی قبضہ گیر ریاست کے معاشی و سیاسی اداروں کو نقصان پہنچانے میں کسی حد تک کامیاب ہوئی ہے، اور اسکے آلہ کاروں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے، موجودہ حالت میں بلوچ وطن و قومی تحریک کے تقاضے اس سے کئی زیادہ تحریک میں شدت لانے کے متقاضی ہیں،اور بلوچ لبریشن آرمی حکمت عملی کے تحت اس کام کو بخوبی انجام دینے کی ہر ممکن کوشش کرے گا،بلوچ لبریشن آرمی بلوچ عوام کو خبردار کرنا چاہتا ہے ،کہ بلوچ سرمچار ریاستی ایجنٹوں ،ریاستی آلہ کاروں کو وقتاًفوقتاً نشانہ بنائے گی ،اور دوران کاروائی کوئی بھی شخص بلوچ سرمچاروں کے کاروائی کو روکنے کی کوشش کرے گی، یا ریاستی اہلکاروں و مخبروں کو بچانے کی کوشش کرے گا،تو اسے بھی دشمن کے طور پر دیکھا جائے گا،اور بلوچ عوام کوکہیں پر بھی بلوچ سرمچاروں کے ٹھکانوں کے بارے میں معلومات ہوتو وہ خاموش رہیں، کیونکہ دشمن کسی بھی صورت میں آس پاس مخبروں کی صورت میں موجود ہو سکتا ہے، جانے انجانے میں بلوچ عوام کا کوئی عمل قومی سپاہیوں کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔
بلوچ فرزندو!
چونکہ انقلاب و آزادی کی منزل کو پانے اور مقصد کے حصول کو منظم و عملی جدوجہد کے ذریعے ہی ممکن بنایا جاسکتا ہے ،ظالمانہ اور انحطاط پذیر نظام کا خاتمہ کرکے ہی جبر و ناانصافی سے پاک سماج قائم کیا جاسکتا ہے، اور بنیادی تبدیلی لائی جاسکتی ہے ، جدوجہد کے اس عمل کو سماج کے مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد ہی باہم ملکر ممکن بناتے ہیں، اور عوام کو شعوری بنیادوں پر قومی آزادی کی فکر کی آگاہی دیتے ہیں ،ہم بار بار کہہ چکے ہیں اور حالات کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہماری قوت کا سر چشمہ بلوچ عوام اور شعور و آگاہی رکھنے والے بلوچ فرزند ہیں، آئیں مقصد آزادی کی منزل کو پانے کیلئے ہمارے دست و بازو بنیں ، بلوچ قومی جدجہد کو عملی طور پر آگے بڑھانے کیلئے مشترکہ مقصد کو اپنائیں تاکہ کل کا روشن دن ہمارا مستقبل بنے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز