جمعه, اکتوبر 11, 2024
Homeخبریںمیانمار فوجی جنتا کے سربراہ من آنگ ہلینگ نے 2023 میں الیکشن کرانے...

میانمار فوجی جنتا کے سربراہ من آنگ ہلینگ نے 2023 میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا۔

میانمار(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق میانمار کی فوج کے سربراہ نے بغاوت کے چھ ماہ مکمل ہونے کے موقع پر یکم اگست کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے اگست 2023 تک ملک میں کثیر جماعتی انتخابات کرانے کا وعدہ کیا۔

میانمار فوجی جنتا کے سربراہ من آنگ ہلینگ نے اتوار کے روز ٹیلی ویزن پر اپنے خطاب میں کہا کہ پچھلے چھ ماہ کے دوران ‘چند ایک دہشت گردانہ حملوں‘ کو چھوڑ پر ملک میں استحکام رہا۔ انہوں نے ’ہر صورت میں‘ اگست 2023 تک کثیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرانے کا بھی وعدہ کیا۔

خیال رہے کہ فوج نے یکم فروری کو ملک میں سویلین لیڈر آنگ سان سوچی کی جماعت کی حکومت کا تختہ پلٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ فوجی سربراہ آنگ ہلینگ نے سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کے اراکین کو ”دہشت گرد” قرار دیا اور بغاوت کے بعد سے ملک میں تشدد کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔

فوجی جنرل نے سن 2023 تک ملک سے ایمرجنسی ختم کردینے کا بھی اعلان کیا۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ جنرل من آنگ ہیلنگ نے ملک میں جمہوریت بحال کرنے کاوعدہ کیا ہے لیکن اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا،”میں ملک میں جمہوریت اور وفاق پر مبنی ایک یونین کے قیام کی ضمانت دیتا ہوں۔

فوجی رہنما نے کہا کہ پچھلے چھ ماہ کے دوران چند ایک دہشت گردانہ حملوں کو چھوڑ کر پورا ملک مستحکم رہا۔ فوجی جنتا نے اقتدار پر اپنے قبضے کو جائز قراردینے کے لیے سن 2020 میں ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ فوج نے گزشتہ ہفتے انتخابات کے نتائج کو منسوخ کردیے تھے۔ فوج نے ابتدا میں کہا تھا کہ وہ بغاوت کے بعد ایک سال تک اقتدار میں رہے گی۔ اس نے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ اقتدار پرقبضہ آئین کے دائرہ کار کے اندر کیا گیا ہے۔

فوجی سربراہ کی طرف سے انتخابات کرانے کے اعلان کے بعد اب ملک پوری طرح فوج کی گرفت میں آ گیا ہے۔ دوسری طرف جمہوریت نواز اور بین الاقوامی برادری نے اپوزیشن کے خلاف فوج کی ظالمانہ کارروائیوں پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔ اس دوران کووڈ کی وجہ سے بھی ملک میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ ہسپتالوں میں کام کرنے والے جمہوریت نواز ورکر کام پر نہیں آرہے ہیں جس کی وجہ سے ہسپتال خالی پڑے ہیں۔ ورلڈ بینک نے اس سال ملکی معیشت میں اٹھارہ فیصد گراوٹ کی پیش گوئی کی ہے۔

انسانی حقوق کے کارکن ماونگ زرنی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابارت کرانے کے فوج کے وعدے پر انہیں شبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، ایسی باتیں وہ کہتے رہے ہیں۔ 1958کے بعد سے ہی جب بھی ملک میں فوج آئی ہے، اس نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کے وعدے کیے۔ لیکن اگر انتخابات کے نتیجے میں فوج کی پسندیدہ جماعت حکومت بنانے میں ناکام رہی تو انہوں نے انتخابات کے نتائج کو ہی منسوخ کر دیا۔”

زرنی نے مزید کہا کہ فوج عوام میں اپنا اعتبار کھو چکی ہے۔ اسے کسی زمانے میں ‘قومی آزادی فورس کے طورپر دیکھا جاتا تھا لیکن لوگ اب اسے ایک’دہشت گرد تنظیم‘ کے طورپر دیکھتے ہیں، جس نے ملک کے حصوں کا چارج سنبھال رکھا ہے اور اب میانمار میں کوئی حکومت کام نہیں کر رہی ہے۔ جنرل من آنگ ہیلنگ کا یہ اعلان ایسے وقت آیا ہے جب پیر کے روز جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم، آسیان، کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ ہونے والی ہے۔ اس میٹنگ میں میانمار میں جاری سیاسی بحران اور تشدد سے نمٹنے میں مدد کے لیے ایک خصوصی ایلچی کی بھی تقرری کی جائے گی۔  دس رکنی آسیان میں میانمار بھی شامل ہے۔

اس دوران فوجی جنتا کے سربراہ نے اپنے خطاب کے دوران آسیان کے ساتھ تعاون کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ‘آسیان کے فریم ورم کے اندر‘ کام کرنے کے لیے تیار ہیں جس میں میانمار کے لیے آسیان کے خصوصی سفیر کے ساتھ مذاکرات بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز