سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریں’ناقابل گرفتار‘ دہشت گرد رہنما مارا گیا

’ناقابل گرفتار‘ دہشت گرد رہنما مارا گیا

طرابلس( ہمگام نیوز) شمالی افریقہ اور ساحل کے خطے کے بہت تجربہ کار اور انتہائی مطلوب دہشت گرد رہنماؤں میں شمار ہونے والا القاعدہ کا اتحادی لیڈر مختار بلمختار لیبیا میں ایک امریکی فضائی حملے میں مارا گیا ہے۔ بلمختار کا تعلق الجزائر سے تھا۔ امریکا میں واشنگٹن اور لیبیا میں طرابلس سے پیر 15 جون کے روز ملنے والی مختلف خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق مختار بلمختار کی ہلاکت کی لیبیا کی حکومت نے تصدیق کر دی ہے۔ سال ہا سال سے دہشت گردانہ حملوں اور ان کی منصوبہ بندی میں مصروف یہ عسکریت پسند رہنما شمالی افریقہ میں اسمگلنگ کے کئی بڑے راستوں کی نگرانی کرنے کے علاوہ الجزائر میں ایک بڑی گیس فیلڈ پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کا مرکزی منصوبہ ساز بھی تھا۔لیبیا کی حکومت کے بیانات کے مطابق مختار بلمختار لیبیا ہی میں کیے گئے ایک امریکی فضائی حملے میں مارا گیا۔ وہ شمالی افریقہ کے ساتھ ساتھ افریقہ ہی میں ساحل کے خطے کی ریاستوں میں اسلام پسند عسکریت پسندوں کا ایک بہت بااثر رہنما تھا اور وہ اپنے خلاف کی جانے والی تقریباﹰ ہر مسلح کارروائی سے بچ نکلتا تھا۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسی لیے فرانسیسی فوج نے بلمختار کو ’ناقابل گرفتار‘ عسکریت پسند قرار دے رکھا تھا۔واشنگٹن سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق امریکی فوج نے تصدیق کی ہے کہ لیبیا میں یہ فضائی حملہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کیا گیا، جس میں مختار بلمختار کو نشانہ بننے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم امریکی فوج نے اپنے طور پر دعوے سے یہ نہیں کہا کہ بلمختار اس حملے میں مارا گیا ہے۔پینٹاگون کے ترجمان کرنل سٹیو وارین نے ایک بیان میں کہا کہ وہ یہ تصدیق تو کر سکتے ہیں کہ لیبیا میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران ایک حملے میں بلمختار کو نشانہ بنایا گیا تاہم ابھی تک اس حملے کے نتائج کے تعین کی کوشش کی جا رہی ہے اور جیسے ہی مزید تفصیلات سامنے آئیں، میڈیا کو ان سے آگاہ کر دیا جائے گا۔ اسی دوران یہ تصدیق کر دی گئی ہے کہ بلمختار کو نشانہ بنانے کے لیے اتوار کو علی الصبح ایف پندرہ طرز کے امریکی جنگی طیاروں سے لیبیا میں ایک ہدف پر پانچ سو پاؤنڈ وزنی بم گرائے گئے۔بلمختار سن 2013ء میں الجزائر میں ایک اہم گیس فیلڈ پر کیے گئے بڑے دہشت گردانہ حملے میں بھی ملوث تھا۔ اس حملے میں تین امریکی شہریوں سمیت 35 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ یہ حملہ القاعدہ کے اتحادی ایک اہم علاقائی دہشت گرد گروپ کی کارروائی تھا۔ اس کے علاوہ بلمختار شمالی افریقہ میں کئی غیر ملکیوں کے اغوا کی مسلح کارروائیوں میں بھی شامل رہا تھا۔روئٹرز کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بلمختار کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی کئی بار ایسی رپورٹیں مل چکی ہیں، جن کے مطابق بلمختار دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں مارا گیا تھا لیکن بعد میں یہ رپورٹیں غلط ثابت ہوئی تھیں۔ آج سے قبل اس کی ہلاکت کی آخری مرتبہ رپورٹیں 2013ء میں ملی تھیں، جن کے مطابق تب وہ مبینہ طور پر مالی میں لڑتے ہوئے مارا گیا تھا۔ تب کچھ ہی عرصے بعد یہ رپورٹیں ایک بار پھر غلط ثابت ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز