Homeخبریںنوکنڈی میں پُرامن مظاہرین پر فائرنگ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی...

نوکنڈی میں پُرامن مظاہرین پر فائرنگ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی شال

کوئٹہ (ہمگـام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے پُرامن مظاہرین پر فائرنگ کے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں میں شدت کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کو طاقت کے استعمال کا ہر طرح کا اختیار دیا گیا ہے جس کی سبب آئے روز جبری گمشدگیاں، ٹارگٹ کلنگ، عوام کی تذلیل اور قتل عام کے واقعات میں شدت پیدا ہوتا جارہا ہے۔ نو کنڈی واقع بلوچستان میں طاقت استعمال کرنے کی بدترین مثال ہے۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ دنوں سیکورٹی فورسز نے راہ چلتے ہوئے بلوچ مزدور حمد اللہ کو ضلع چاغی میں فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا، جس کے بعد عوام نے نوکنڈی میں موجود سیکورٹی فورسز کے کیمپ کے سامنے احتجاج شروع کی۔ پُرامن احتجاج کے ردعمل میں سیکورٹی فورسز نے نہتے مظاہرین پر فائرنگ کی جس کی سبب اطلاعات کے مطابق اب تک ایک مظاہرین شہید اور 8 زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ سرحدی علاقے میں محنت مزدوری کرنے والے تقریبا 200 بلوچ ڈرائیوروں کی گاڑیاں پکڑ کر ناکارہ کردیا اور ڈرائیوروں کو شدید پیاس اور گرمی میں چھوڑ دیا گیا، اب تک کے اطلاعات کے مطابق 3 مزدور بھوک اور پیاس سے شہید ہو چکے ہیں جبکہ باقیوں کی زندگیوں کو شدید خطرطات لاحق ہیں
۔ بلوچستان میں اس طرح کے سنگین مظالم تسلسل کے ساتھ ہوتے آرہے ہیں۔ لیکن بلوچستان میں ہونے والے سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں پر نہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عدلیہ نوٹس لیتے ہیں اور نہ میڈیا ان پر بات کرتا ہے۔ اسی لیے بلوچستان میں سیکورٹی فورسز بغیر کسی روک ٹوک کے اپنے طاقت کا بے تحاشہ استعمال کررہے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان کے حالات دن بہ دن مزید گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں اور ایسی نوعیت کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ عوا م سے اپیل کرتے ہیں کہ نوکنڈی واقعے کے خلاف بھرپور سیاسی مزاحمت کریں، جب تک ہم بطور قوم متحد ہوکر جدوجہد نہیں کرینگے ہمیں ایسی ہی قتل عام کا سامنا ہوگا۔
اس المناک واقعے کے خلاف 17 اپریل بروز اتوار کو کوئٹہ میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ احتجاج میں شریک ہوکر اپنے خلاف ہونے والے زیادتیوں پر آواز اٹھائیں ـ

Exit mobile version