شال (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان کے بگڑتے ہوئے گھمبیر اور تشویشناک حالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کا طویل استعماری طرزِ عمل آج بھی شدت کے ساتھ جاری ہے، جہاں بلوچ طلباء، سیاسی کارکنان اور باشعور نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا اور ماورائے عدالت قتل کرنا نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ آزاد شعور اور قومی خودی پر ایک منظم استعماری حملہ ہے۔
ترجمان نے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (این ڈی پی) کے مرکزی رکن غنی بلوچ کی جبری گمشدگی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غنی بلوچ، جن کا تعلق بلوچستان کے ضلع نوشکی سے ہے، ایک پرامن سیاسی کارکن ہیں۔ انہیں گزشتہ رات کوئٹہ سے کراچی جاتے ہوئے خضدار کے قریب ریاستی خفیہ اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا۔ غنی بلوچ ایک پرامن سیاسی کارکن اور براہوئی زبان کے ایم فل سکالر ہیں۔ ان کی جبری گمشدگی نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے بلکہ ایک ناقابلِ فراموش واقعہ ہے۔
مزید برآں، بی ایس ایف کے ترجمان نے بلوچ طلباء اور سیاسی کارکنان پر جاری کریک ڈاؤن کو تعلیم دشمن پالیسی اور جینے کے حق پر قدغن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست بلوچ طلباء میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کر رہی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر طلباء جبری گمشدگی کا شکار ہو رہے ہیں۔ حال ہی میں، بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کے سابقہ مرکزی چیئرمین شعیب بلوچ کو 12 مئی 2025 کو گلشن اقبال کراچی سے دوپہر تقریبا 3 بجے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی طرح، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) خضدار زون کے صدر ماجد بلوچ کو 13 مئی 2025 کو ان کے آبائی گاؤں گازگی، خضدار سے رات تقریباً 12:30 بجے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ اسی تسلسل میں، قانون کے شعبے سے فارغ التحصیل طالب علم زکریا بلوچ کو 25 مئی کی رات تقریباً 1:10 بجے کراچی کے علاقے ہزارہ گوٹھ سے غیر قانونی طور پر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس ظلم و بربریت کو جاری رکھتے ہوئے، معصوم کمسن کامریڈ فاطمہ کی بڑے بھائی ایمل بلوچ کو 23 مئی 2025 کو رات گئے 2:30 بجے ریڈ زون پر واقع ان کے گھر پر چھاپہ مار کر لاپتہ کردیا گیا۔ جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان کے اختتام پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں درحقیقت فکری آزادی کے خلاف بغاوت اور اجتماعی شعور کو مفلوج کرنے کی ایک گھناؤنی کوشش ہے، جسے ہر سطح پر مسترد کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے عدلیہ اور حکومتِ وقت سے غیر مشروط مطالبہ کیا کہ بلوچ طلباء اور سیاسی کارکنان کی فی الفور بازیابی کو یقینی بنایا جائے، اور ان کی جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف مؤثر اقدامات اٹھا کر اپنا آئینی و انسانی کردار ادا کیا جائے۔