Homeآرٹیکلزنیوکلیر فیوژن اور ہمارا سورج تحریر: محمد شاہ رخ ھمگام...

نیوکلیر فیوژن اور ہمارا سورج تحریر: محمد شاہ رخ ھمگام آرٹیکل

ہاٸیڈروجن کا اٹامک نمبر ایک ہے جسکا مطلب یہ ہے کہ اسکے نیوکلیس میں ایک پروٹان پایا جاتا ہے۔ہیلیم کا اٹامک نمبر دو ہے جسکا مطلب یہ ہے کہ ہیلیم کے نیوکلیس میں دو پروٹانز پاۓ جاتے ہیں۔یعنی یہاں سے واضع ہوتا ہے کہ کسی بھی ایٹم میں موجود پروٹانز کی تعداد اس ایٹم کی خصوصیات کا تعین کرتی ہے کہ وہ ایٹم کس ایلیمنٹ کا ہے۔

 

دو ہاٸیڈوجن ایٹمز کو دو طریقوں کے ذریعے ملایا جاسسکتا ہے;کیمکل طریقہ اور نیوکلیر طریقہ۔کیمکل طریقہ میں دو ہاٸڈروجن ایٹمز کے کے ویلنس شیل میں موجود الیکٹرانز آپس میں کیمیاٸ تعامل کریں گے جس کے نتیجہ میں H2 بنے گی۔جبکہ نیوکلیر طریقے میں ہاٸیڈروجن ایٹمز کے نیوکلیس آپس میں ملتے ہیں جس میں ایک بڑا نیوکلیس بنتا ہے جس میں دو پروٹانز موجود ہوتے ہیں یعنی یہاں ہر ہاٸیڈروجن ایٹم کے نیوکلیس میں چونکہ ایک پروٹان ہے سو جب وہ آپس میں ملیں گے تو ایک بڑا نیوکلیس وجود میں آۓ گا جس میں دو پروٹانز موجود ہوں گے۔چونکہ ہیلیم کے ایٹم میں دو پروٹانز موجود ہوتے ہیں لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہاٸیڈروجن ایٹمز کے کے ملنے سے وجود میں آنے والا ایٹم دراصل ہیلیم کا ہے۔ایسا پراسس جس میں دو چھوٹے ایٹمز آپس میں مل کر ایک بڑا ایٹم بناتے ہیں,نیوکلیر فیوژن کہلاتا ہے۔

 

اس پراسس کی خاص بات یہ ہے کہ اس پراسس میں بہت زیادہ مقدار میں انرجی(ہیٹ) ہوتی ہے۔یہ انرجی کی اتنی زیادہ مقدار ہوتی ہے کہ آپ تصور بھی نہیں کرسکتے۔مثال کے طور پر جب دو ہاٸیڈروجن ایٹمز آپس میں مل کر ہیلیم بناتے ہیں تو اس دوران انرجی خارج ہوتی ہے۔سوال یہ ہے کہ یہ انرجی کی یہ مقدار آتی کہاں سے ہے تو اسکا جواب ہے یہ انرجی ماس ڈیکفیکٹ سے آتی ہے۔اس کو سمجھنے کے لیے ہمیں ماس ڈیفیکٹ کو سمجھنا پڑے گا

 

نیوکلیس کے تھیوریٹیکل ماس اور ایکسپیریمنٹل ماس کے درمیان فرق کو ماس ڈیفیکٹ کہتے ہیں

مثال کے طور پر ہیلیم کے نیوکلیس کا تھیوریٹیکل اٹامک ماس 4.03186amu ہے یعنی اگر ہم نیوکلیس میں موجود تمام نیوکلیانز (پروٹانز اور نیوٹرانز) کا مجموعی ماس کیلکولیٹ کریں تو وہ 4.03186amu آئے گا.چونکہ ہیں معلوم ہے کہ ایک پروٹان کا ماس 1.007270amu ہوتا ہے جبکہ ایک نیوٹران کا ماس 1.00866amu ہوتا ہے.اور چونکہ ہیلیم کے نیوکلیس میں دو نیوٹرانز اور دو پروٹانز ہوتے ہیں سو اگر ان تمام نیوکلیانز کے ماس کا مجموعہ یعنی اٹامک ماس نکالا جائے تو وہ4.03186amu آئے گا جو کہ ہیلیم کا تھیوریٹیکل اٹامک ماس کہلاتا ہے.لیکن اگر ہم سپکیٹروسکوپ کی مدد سے ہیلیم کا اٹامک ماس یا نیوکلییس کا ماس نکالیں تو آپ کو جان کر حیرانگی ہوگی کہ تجرباتی طور پر معلوم کیا گیا اٹامک ماس کم آئے گا جو کہ 4.00153amu ہوگا.یہاں پر جو ماس میں تبدیلی آئ ہے اسی کو ماس ڈیفیکٹ کہتے ہیں

 

سو جب دو چھوٹے ایٹمز جیسے ہاٸیڈروجن کے ایٹمز آپس میں مل کر ایک بڑا ایٹم یعنی ہیلیم بناتے ہیں تو چونکہ ہاٸیڈرروجن ایٹمز کا تمام ماس ہیلیم میں کنورٹ نہیں ہوتا جسے ہم ماس ڈیفکیٹ کہتے ہیں۔یہ ماس ہی دراصل نیوکلیر فیوژن میں پیدا ہونے والی انرجی کا موجب ہے۔یعنی یہاں پر یہ ماس دراصل انرجی(ہیٹ) میں کنورٹ ہوجاتا ہے۔

 

مثال کے طور پر سورج سے آنے والی ہیٹ اور روشنی سورج پر ہونے والے نیوکلیر فیوژن ری ایکشن کا نتیجہ ہے۔جس میں سورج کی کور میں دو ہاٸیڈروجن ایٹمز آپس میں ملتے ہیں جس سے ہیلیم کا ایٹم وجود میں آتا ہے اور اسکے ساتھ بہت زیادہ مقدار میں ہیٹ انرجی اور روشنی خارج ہوتی ہے۔کیا آپ جانتے ہیں کہ سورج کے کور میں ہر سیکنڈ میں 600 ملین ٹن(60 کروڑ ٹن) ہاٸیڈروجن گیس مسلسل استعمال ہورہی ہے۔چونکہ تمام کی تمام ہاٸیڈروجن ہیلیم میں کنورٹ نہیں ہوتی یعنی تقریباً 598 ملین ٹن ہاٸیڈروجن ہیلیم میں تبدیل ہورہی ہے اور بقیہ 2 ملین ٹن ہاٸیڈرجن دراصل انرجی میں کنورٹ ہورہی ہے۔اور یہی وہ انرجی ہے جو ہیٹ اور روشنی کی شکل میں ہماری دھرتی پر تمام جانداروں کی بقا کا ذریعہ ہے۔2 ملین ٹن ہاٸیڈروجن جو کہ ہیلیم میں کنورٹ نہیں ہوتی اور جسے ماس ڈیفیکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے,اس 2 ملین ٹن سے کتنی زیادہ انرجی پیدا ہوتی ہے اس کے لیے ہم آٸین سٹاٸن کی مشہور مساوات E=mc2 استعمال کر کے انرجی کی مقدار نکال سکتے ہیں۔

E=(2Mton)(300000)2

 

E=(2000000000kg)(300000km)2

 

کتنی زیادہ انرجی کی مقدار ہوگی وہ اس مساوات سے اندازہ لگاسکتے ہیں۔

Exit mobile version