سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںپاکستانی ریاست کی آپ کے آن لائن مواد پر بڑھتی گرفت

پاکستانی ریاست کی آپ کے آن لائن مواد پر بڑھتی گرفت

اسلام آباد(ہمگام نیوز) پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے سائبر کرائم بل جسے ’پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز بل‘ بھی کہا جاتا ہے، منظور کر کے قومی اسمبلی میں بحث کے لیے بھیج دیا ہے۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اسے سینیٹ میں بھیجا جائے گا اور اگر یہ بل سینیٹ سے بھی پاس ہو گیا تو پھر پاکستان میں باقاعدہ ایک قانون کی حیثیت اختیار کر جائے گا۔

یہ بل پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت تیار کیا گیا ہے۔ حکومتی اراکین اس بل کو ملک میں انٹرنیٹ، موبائل فون اور دیگر تکنیکی آلات کے ذریعے کیے جانے والے جرائم اور دہشت گرد کارروائیوں کی روک تھام کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دے رہے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان میں سول سوسائٹی، اپوزیشن جماعتوں کے نمائندگان اور غیر سرکاری تنظیمیں اس بل کے بڑے ناقدین میں شامل ہیں۔ ان کے مطابق اس بل میں ایسی شقیں شامل کی گئی ہیں، جن کے ذریعے حکومت کی عام شہریوں کے آن لائن مواد تک براہ راست رسائی ہو جائے گی۔ اُن کے خیال میں یہ بل غیر واضح اور مبہم ہے۔ اس بل کے تحت کسی تحقیقاتی افسر کو کسی بھی شہری کے ڈیٹا تک رسائی یا پھر اس کے فون یا تکنیکی آلات کو اپنی تحویل میں لینے کی بھی اجازت ہوگی۔ اس کے علاوہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو کوئی بھی آن لائن مواد ہٹانے کا پورا حق حاصل ہو گا۔

دوسری جانب حکومت اس بل کا بھر پور دفاع کر رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے رکن اویس لغاری نے، جن کا تعلق حکومتی جماعت مسلم لیگ نون سے ہے، ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا، ’’چند لوگ بنا سمجھے بوجھے اس بل پر تنقید کر رہے ہیں، اس بل کی تیاری میں تمام اہم اسٹیک ہولڈرز کی رائے لی گئی ہے۔‘‘

تجزیہ کاروں کی رائے میں اس بل کو قومی اسمبلی سے پاس کروانا زیادہ مشکل نہیں ہو گا کیونکہ مسلم لیگ نون کے اراکین قومی اسمبلی میں اکثریت کے حامل ہیں تاہم سینیٹ میں اس بل کو اس کی موجودہ صورت میں پاس کروانا خاصا مشکل ہو گا کیونکہ وہاں مسلم لیگ نون اکثریت میں نہیں ہے اور لابی گروپ سینیٹ میں زیادہ اثر و رسوخ بھی رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز