پشاور(ہمگام نیوز ڈیسک) رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ مومنٹ (PTM) کے رہنما اور شمالی وزیرستان سے اسمبلی میں علاقائی نماہندہ محسن داوڑ کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کی جانب سے ان کی تنظیم کے لیے سخت لب و لہجے کے باوجود وہ اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے اور وہ احتساب کے لیے تیار ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (ISPR) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے گزشتہ روز پشتون تحفظ موومنٹ کے مالی معاملات پر سوال اٹھاتے ہوئے الزامات عائد کیے تھے کہ انھیں مختلف مقامات پر احتجاج کے لیے انڈیا کے خفیہ ادارے RAW اور افغانستان کے خفیہ ادارے NDS سے رقوم موصول ہوتی رہی ہیں۔اس پریس کانفرنس کے بعد محسن داوڑ نے اپنے ردعمل میں پارلیمینٹ ہاؤس کے باہر جو بیان دیا اسے تو میڈیا پر نشر نہیں کیا گیا تاہم منگل کو قومی اسمبلی میں انھوں نے تقریر کی۔
اپنے علاقہ مکینوں کی جبری گمشدگیوں کے بارے میں ہی ایک بل کو ایوان میں پیش کرنے سے پہلے انھوں نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کی جس میں انھوں نے پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی پریس کانفرنس کے بارے میں کہا کہ ‘ہم پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا، ہم جو اپنا بیانیہ ہے اسے آگے لے کر چلیں گے، فوج کی جانب سے مختلف اوقات میں مختلف طریقے سے بیانات سامنے آتے رہے ہیں، کل کچھ زیادہ ہی دھمکی آمیز لہجہ تھا جو کہ قابل مذمت ہے۔ ایک ایسی تحریک کے خلاف جو مکمل طور پر عدم تشدد پر مبنی ہو اور جو انسانی اور آئینی حقوق کی بات کر رہی ہے۔ اس ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ایک معمول رہا ہے مگر ہم امن کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔’محسن داوڑ کا خیال ہے کہ ‘شاید انھیں یہ فکر پڑ گئی ہے کہ ان لوگوں کی مقبولیت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور یہ جو بیانیہ لے کر آگے بڑھے تھے لوگ اس چیز کو پہلے بھی تسلیم کر چکے تھے اور اب وہ پھیل رہا ہے۔ ریاستی بیانیے کے خلاف بولنے کی اجازت نہیں اور اسی فرسٹریشن کی وجہ سے کل زیادہ غصے میں بات کی گئی۔’محسن داوڑ کے مطابق ’ہم نے پی ٹی ایم ممبر شپ کے لیے تو کبھی کوئی مہم نہیں چلائی کہ جس سے ہمیں اصل تعداد معلوم ہو سکے لیکن آپ لوگ دیکھتے ہیں کہ ہمارے جلسوں میں لاکھوں افراد کی تعداد موجود ہوتی ہے۔ پھر ملک سے باہر بھی لوگ ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ ایک ہی کال پر 50 ممالک میں بھی ہمارے احتجاج میں شریک ہوتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی ایم کو انڈیا کے خفیہ ادارے را اور افغانستان کے خفیہ ادارے این ڈی ایس سے رقوم موصول ہوئیں۔محسن داوڑ کہتے ہیں کہ ‘اگر میں یہ کہوں کہ فلاں انڈین قونصلیٹ کے اللہ دتہ نے آصف غفور صاحب کے رشتہ دار کو اتنے پیسے دیے تو آپ جائیں ثابت کریں اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کریں۔۔ بابا ثبوت پیش کرو۔ اگر ہم ملوث ہیں، اگر ہمارا کوئی ساتھی ملوث ہے تو ثبوت پیش کرو۔ ایک ریاست ہے یہ۔۔۔ ایک سسٹم ہے یہاں۔۔۔ انھوں نے دھرنے کے وقت سے یہ باتیں شروع کی ہیں۔’
وہ کہتے ہیں کہ فوج کے پاس پی ٹی ایم کے الزامات کے جوابات نہیں ہیں اور وہ کتراتے ہیں۔
‘احتساب سے ڈرنے والے ہم نہیں ہیں وہ کوئی اور ہیں۔ ہم کہتے ہیں جو دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی گئی اس کا احتساب ہونا چاہیے۔ اس کے بارے میں کہ کون اس میں ملوث تھا، کس نے اس میں چوری کی۔ کس نے لوگوں کو حبس بیجا میں رکھا، کس نے لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کیا۔’ ان سب سوالوں کی جواب عوام کیلئے نہایت معنی خیزہی ہیں۔