سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںپاکستان امن نہیں چاہتا " دہشت گردی کا حامی ہے :نریندر...

پاکستان امن نہیں چاہتا ” دہشت گردی کا حامی ہے :نریندر مودی

ٹیکساس( ہمگام نیوز  ڈیسک ) انڈیا کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے پاکستانی حکومت کو نام لیے بغیر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے لوگوں کو بھی کشمیر میں انڈیا کے اقدامات سے مسئلہ ہے جن سے اپنا ملک نہیں سنبھلتا۔

ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے یہ بات اتوار کو امریکہ میں مقیم انڈینز کے ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے دوران کیا اس جلسے میں امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شریک ہوئے تھے. 

‘ہاؤڈی ، مودی!’ نامی اس جلسے کو امریکہ میں کسی غیر ملکی رہنما کا اب تک کا سب سے بڑا جلسہ قرار دیا گیا ہے۔ اس جلسے میں تقریباً 50 ہزار افراد نے شرکت کی۔

نریندر مودی آج کل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ کے دورے پر ہیں۔

ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں واقع این آر جی سٹیڈیم میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’انڈیا اپنے یہاں (کشمیر میں) جو کر رہا ہے اس سے کچھ ایسے لوگوں کو بھی مسئلہ ہے جن سے خود اپنا دیس سنبھل نہیں رہا ہے۔‘

نریندر مودی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ان لوگوں نے انڈیا کے خلاف نفرت کو ہی اپنی سیاست کا محور بنا دیا ہے۔ یہ لوگ وہ ہیں جو امن نہیں چاہتے، دہشت گردی کے حامی ہیں اور دہشت گردوں کو پالتے پوستے ہیں۔‘

انڈین وزیراعظم نے مجمعے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کی پہچان صرف آپ نہیں پوری دنیا اچھی طرح جانتی ہے کہ امریکہ میں نائن الیون ہو یا ممبئی میں 26 نومبر کے حملے ہوں، ان کی سازش کرنے والے کہاں پائے جاتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اور اس کی ترویج کرنے والوں کے خلاف مل کر لڑائی لڑی جائے‘ اور اس لڑائی میں امریکی صدر ٹرمپ پوری مضبوطی کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہیں۔

کشمیر کو انڈین آئین میں خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کے خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے انڈین وزیراعظم نے کہا کہ ’یہ 70 برس سے ملک کے لیے ایک بڑا چیلینج تھا جسے کچھ دن پہلے ختم کر دیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اس آرٹیکل نے جموں و کشمیر اور لداخ کے عوام کو ترقی سے دور رکھا ہوا تھا اور اس کا فائدہ دہشت گردی بڑھانے والی طاقتیں اٹھا رہی تھیں اور اب انڈیا کے آئین نے جو حقوق باقی انڈینز کو دیے ہیں وہی حقوق جموں و کشمیر اور لداخ کے عوام کو بھی مل گئے ہیں۔‘

نریندر مودی نے اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے وائٹ ہاؤس میں انڈیا کا ایک ‘حقیقی دوست’ ہے۔ انھوں نے اپنے خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ کو ‘گرم جوش، دوستانہ ، قابل رسائی ، توانا اور حس مزاح سے بھرپور’ قرار دیا۔

نریندر مودی کے خطاب سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس ریلی سے خطاب کیا اور اسے ایک ‘تاریخی واقعہ’ قرار دیا۔

انھوں نے مجمعے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے ٹیکساس آ کر بہت خوشی ہوئی ہے کیونکہ انڈیا کے وزیراعظم مودی امریکہ کے سب سے اچھے، قریبی اور وفادار دوستوں میں سے ہیں۔’

تالیوں کی گونج میں استقبال کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘انڈیا اور اس کے عوام کے لیے واقعی ایک غیر معمولی کام کر رہے ہیں۔’

انڈیا کے ساتھ دفاعی معاہدوں کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں کہا کہ انڈیا کے ساتھ دفاعی تعاون میں اضافہ ہوا ہے اور مزید دفاعی سودے جلد کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ نومبر میں دونوں ممالک کی تینوں افواج (آرمی، بحریہ اور فضائیہ) مشترکہ طور پر مشقیں کریں گی۔ اس مشق کو ٹائیگر ٹرائمف کا نام دیا گیا ہے۔

خود بھی قوم پرست بیان بازی سے شناسائی کے حامل امریکی صدر ٹرمپ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے خطے میں کشیدگی کا موازنہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر سکیورٹی سے کیا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ‘انڈیا اور امریکہ دونوں یہ سمجھتے ہیں کہ اپنی قوم کو محفوظ رکھنے کے لیے ہمیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہو گی۔’

ٹرمپ نے کہا کہ ‘ہم ان تمام انڈین اور امریکی فوجیوں کی قدر کرتے ہیں جو عوام کی حفاظت میں مصروف کار ہیں۔ ہم انتہا پسند اسلامی دہشت گردی سے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔’

یہ بھی پڑھیں

فیچرز