لندن(ہمگام نیوز) بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بلوچستان پر قبضہ کرنے کے بعد افغانستان میں بھی طالبان کے ذریعے اپنی حکمرانی قائم کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان بلوچستان میں اپنی باقاعدہ فوج کو ایف سی کے وردی پہنا کر کاروائیاں کرتا ہے اور افغانستان میں اپنے فوجیوں کو طالبان کے بھیس میں بھیج کر وہاں افغانوں کی قتل و غارت گری کر رہی ہے۔ افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے کہ بلوچ اور افغان عوام کا حقیقی دشمن پاکستان ہے ۔ بلوچ قوم دوست رہنما نے مزید کہا کہ پانی پت کی لڑائی میں افغان اور بلوچ شانہ بشانہ لڑ ے تھے آج ایک مرتبہ پھر تاریخ بلوچ اور پشتون قوم سے یہ تقاضا کر رہا ہے کہ وہ متحد ہو کر اپنے مشترکہ دشمن پاکستان کے بلوچستان اور افغانستان میں بلوچ اور پشتون کی قتل و غارت گری کو روکیں۔ آج پاکستان بلوچ قوم پر قاؓض ہوکر بلوچ قوم کو معاشی معاشرتی حوالوں سے کمزور کر کے افغانستان پر طالبان کے زریعے فوج کشی کر رہی ہے ۔ ۱۸۳۹ میں برطانیہ نے ہندونستان کے بعد جب افغانستا ن پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھا اور بلوچ سے راستہ مانگا اس وقت نہ صرف بلو چ قوم نے برطانیہ کو افغانستان پر قابض ہونے کے لیے راستہ دینے سے انکار کیا بلکہ برطانوی فوجوں کی افغانستان پر قبضہ کرنے کے لیے رسائی روکنے کے لئے برطانوی فوج سے لڑائی بھی کیا ۔ اگر آج بلوچستان اپنے آزاد حیثیت کا مالک ہوتا تو پاکستان کے لیے افغانستان میں طالبان کے زریعے مداخلت مشکل عمل ہوتا ۔
حیربیار مری نے کہا اس وقت پاکستان طالبان کے ذریعے افغانستان میں جو خون کی ہولی کھیل رہی ہے یہ سب وہ بلوچستان پر قبضہ کے بعد کر پارہی ہے جس دن بلوچستان آزاد ہوگا تونہ صرف افغانستان میں امن آئیگی بلکہ اس خطہ سمیت مہذب دنیا میں پاکستان کے پھیلائے ہوئے دہشت گرد نیٹ ورکس کمزور ہو ں گے کیونکہ اس وقت پاکستان بلوچستان کو افغانستان کی امن کو تباہ کرنے کے لیے ایک گزرگاہ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ بلوچستان جیسے وسائل سے مالامال اور یورپ و سنٹرل ایشیا کے گیٹ وے کی حیثیت رکھنے والے آزاد ملک سے پورے خطے میں ایک نیا اور پرامن معاشی انقلاب برپا ہوگا۔
حیربیار مری نے مزید کہا کہ میں پہلے بھی بار ہا کہہ چکا ہوں اور دوبارہ اپنے اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ پاکستان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کے نام پر دوغلا پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ مذاکرات کے نام پر طالبان کو مزید مظبوط کر کے افغانستان میں براہ راست مدا خلت کر رہی ہے۔ لہذا افغان عوام کو اور مہذب دنیا کو بھی یہ اچھی طرح سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کو طالبان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات اور ثالثی کا کردا ر دینا چور کو چوری کرنے اور کوتوال کو خبردار کرنے کے مترادف ہے،
حیربیار مری نے کہا کہ پاکستان کو بنانے والا جناح خان قلات کا وکیل تھا اور بلوچستان کے حکومت کا تنخواہ دار تھا۔ جب انہوں نے پاکستان بنایا تو پاکستان کا کرنسی کو قوی بنانے کے لیے خان قلات نے جناح کو تول کر جناح کے وزن کے حساب سے سونا دیا بعد میں اسی جناح نے خان قلات کے پیٹھ میں چھرا گھونپ کر بلوچستان پر قابض کیا پاکستان بلوچستان کے حکمران کے ساتھ ایماندار نہیں ہوا جنھوں نے اس ملک کے بننے میں سونا چاندی دے کر کمک کیا تو پاکستان افغانستان حکومت اور طالبان کے درمیان ثالثی میں کیسے ایماندار ہوسکتا ہے ۔ جس امریکہ کے امداد سے پاکستان گزشتہ پچاس سال سے پل رہا ہے اسی کی امداد کو افغانستان میں اسی کے فوجیوں کے خلاف استعمال کرتا ہے ، بلوچ رہنما نے کہا کہ افغانستان کے عوام اور حکمرانوں کو بھی یہ بات سمجھنا چاہیے کہ پاکستان آستین کا سانپ ہے اس کو جتنا بھی چاہیے دودھ پلاؤ لیکن ڈستا یہ ضرور ہے کیونکہ ڈسنا اس کی فطرت ہے۔
حیربیار مری نے کابل میں فراسنسی رستوران پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کبھی بھی افغانستان کو پرامن نہیں دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستان کا مرگ و زیست افغانستان میں بدامنی اور دہشت گردی پھیلانے میں ہے۔ جس دن افغانستان میں امن آئیگا اس دن پاکستان کی بیرونی امداد کے تمام دروازے بند ہوجائینگے اور پاکستان اپنے فطری موت مر جاءئگا۔
حیربیار مری نے کہا کہ اس وقت بلوچ قوم افغان عوام کے دکھ و درد میں برابر کے شریک ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آج بلوچستان مقبوضہ سرزمین ہے اگر بلوچستان آزاد ہوتا تو بلا شبہ بلوچ قوم میں اتنی طاقت ہو تی کہ وہ افغان عوام کے ساتھ نہ صرف رسمی اظہار یکجہتی کرتے بلکہ اپنے افغان ہمسائے برادر ملک کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہوکر پاکستان جیسے ناسور کا مقابلہ کرتی۔ اگر بلوچ قوم افغانستان کے لیے برطانیہ جیسے طاقت جس نے پوری دنیا کے سینکڑوں ممالک اور ہندوستان جیسے دو سو کروڑ کی آبادی کو غلام بنانے والے سے ٹکر لیا تو اپنے ہمسائے کی حفاظت کے لیے پاکستان جیسے ملک جو دنیا کے بھیک سے چلتا ہے ،کے خلاف بھی افغان عوام کی مدد و کمک میں پیش پیش ہوتا۔ بلوچ رہنما نے مزید کہا کہ افغانستان ا ور پورے خطے میں امن چین اور آسودہ حالی کے لئے پاکستان جیسے دوغلہ پن ، کی دشت گردی ،کے روک تھام کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی آزاد حیثیت کی بحالی انتہائی ناگزیر ہے کیونکہ بلوچ ریاست کا قیام ، پوری عالمی دنیا بشمول بلوچستان اور افغانستان کی امن و سلامتی کا بھی ضامن ہے ۔
بلوچ رہنما نے طالبان کو پاکستانی فوج کی بغیر وردی سپاہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ طالبان اور دیگر مذہبی شدت پسند گروپس کو پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ ۔ اسامہ بن لادن کا پاکستان کا مہمان خصوصی ہونا، ملا عمر کا کئی سالوں تک پاکستان میں قیام سے پاکستان کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران وفات پاکستان کی دہشت گردانہ سوچ کی عکاسی اور دہشت گردوں کی پشت پناہی اور مدد کے ثبوت ہیں ۔ افغانستان میں خون خرابہ اور پورے خطے کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکنے کی پوری ذمہ دار پاکستان اور ان کی ایجنسیاں ہیں ۔ بلو چ رہنما نے کہا کہ پاکستان کو معاشی یا فوجی امداد دینا ، طالبان، اور دیگر مذہبی دہشت گردوں کو کو طاقتور بنانے کے مترادف عمل ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر عالمی برادری کو بے وقوف بنا تی آرہی ہے۔حالیہ ادوار میں ضرب عزب بھی پاکستانی فوج کی ایک چال ہے تاکہ طالبان کے خلاف جنگ کا شوشہ چھوڑ کر بیرونی امداد بٹور سکے اور پھر اس امداد اور اسلحہ کو اپنے پالے ہوئے طالبان اور دہشت گردوں کو تھما کر خطے اور دنیا کے مہذب ممالک میں مزید آگ بھڑکائے۔ طالبان کی امداد اورطالبان لیڈروں کی پاکستان کے ہسپتالوں میں علاج و معالجہ ہماری اس بات کی تائید کر رہی ہے کہ طالبان اور دیگر مذہبی انتہا پسند جو اس وقت افغانستان اور خطے کے دوسرے ممالک میں دہشت پھیلا رہے ہیں وہ پاکستان کے فوج کے اثاثے ہیں جنہیں پاکستانی فوج ٹریننگ اور اسلحہ فراہم کر کے خطے کی امن کو تہہ بالا کر کے اپنی غنڈہ گردی قائم رکھنا چاہتی ہے ۔