Homeخبریںپاکستان نے امریکی سپلائی لائن کو بند کرنے کی دھمکی دی

پاکستان نے امریکی سپلائی لائن کو بند کرنے کی دھمکی دی

(ہمگام ڈیسک نیوز) اطلاعات کے مطابق پاکستان کی خراب و ناکام خارجہ پالیسی اپنی آخری حد کو چھو رہی یے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق قابض پاکستان کی وزیر خارجہ نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے رابطے برقرار نہ رکھنے پر اصرار کی وجہ سے تعلقات خراب ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں اور یہ ایسی صورت حال ہے جس میں پاکستان کے مؤقف کو سنے جانے کے بجائے محض نگرانی پر رکھا جا رہا ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ سفارتی رابطوں کے علاوہ واحد رابطہ امریکی سینٹکوم کے کمانڈر جنرل جان ووٹل کا پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے رابطہ ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ رسمی طور پرپاکستان اب بھی امریکہ کا ایک کلیدی نان نیٹو اتحادی ہے اور امریکہ کی طرف سے پاکستان کو دہشت گردوں کو مالی اعانت فراہم کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کروانے پر اصرار نے پاکستانی حکومت کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کرے۔دو طرفہ تعلقات اُس وقت مزید بگڑ گئے جب امریکی حکومت نے امریکہ میں موجود پاکستان کے سفارتی عملے کو سفارتی مشن کے 25 میل کے دائرے میں رہنے کیلئے پابند کر دیا جس کے جواب میں پاکستان نے امریکی سفارتی عملے پر بھی ایسی ہی پابندیاں عائد کر دیں۔ اس کے علاوہ پاکستان نے امریکی سفارتی عملے کو سیکورٹی فراہم کرنے کی یک طرفہ سہولت بھی واپس لے لی ہے۔گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ مائک پو مپیو نے امریکی کانگریس کو بتایا تھا کہ پاکستان میں امریکی سفارتکاروں کے ساتھ برا سلوک کیا جا رہا ہے۔ تاہم پاکستان نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ خرم دستگیر کے پاس وزارت دفاع کا قملدان بھی ہے۔ اُنہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران امریکہ کی طرف سے ملنے والی سول اور فوجی امداد سے ملک کے بجٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد ملی تھی۔ تاہم اس سال امریکی امداد مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کی خراب تعلقات کے باوجود پاکستان نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کیلئے سپلائی لائن منقطع نہیں کی تھی۔ تاہم اب پاکستان کو اپنے تمام آپشنز پر غور کرنا ہو گا۔پاکستان اس سے پہلے بھی ایک دفعہ سپلائی لائن منقطع کر چکا ہے جب 2011 میں امریکی فضائیہ نے غلطی سے حملہ کر کے دو درجن پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد امریکہ اور اُس کے نیٹو اتحادی دیگر ممالک کے راستے سمندری یا فضائی طریقے سے ساز و سامان کی ترسیل پر مجبور ہو گئے تھے۔یہ اقدام صدر ٹرمپ کی پاکستان کے بارے میں پالیسی کا حصہ ہے جس کا اعلان صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس اگست میں کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ رابطے منقطع کرے جو افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کر رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب بین الاقوامی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس FATF پاکستان کو امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے مطالبے پر ایک ایسے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے والی ہے جن کی دہشت گردی کیلئے مالی وسائل فراہم کرنے کے حوالے سے نگرانی کی جا رہی ہے۔پاکستان کاکہنا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کا ازسر نو جائزہ لے رہا ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان افغانستان میں موجود امریکی فوج کیلئے سپلائی لائن روک سکتا ہے۔یہ اقدام صدر ٹرمپ کی پاکستان کے بارے میں پالیسی کا حصہ ہے جس کا اعلان صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس اگست میں کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ رابطے منقطع کرے جو افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کر رہے ہیں۔پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا آیا ہے کہ وہ کسی بھی دہشت گرد تنظیم کی حمایت کرتا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ امریکہ کی پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی افغانستان میں امن قائم کرنے میں ناکامی کے باعث ہے۔

Exit mobile version