دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںپاکستان کو دہشت گردی کے جنگ میں دورخی پالیسی ترک کرنا ہوگا...

پاکستان کو دہشت گردی کے جنگ میں دورخی پالیسی ترک کرنا ہوگا : امریکہ

امریکی کانگریس نے امریکہ کی پاکستان کے بارے میں پالیسی میں بڑی تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں میں صحیح معنوں میں تب تک کوئی شراکت نہیں ہو سکتی جب تک کہ پاکستان تمام دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مکمل طور سے تعلقات نہیں ختم کرتا۔
ایوان نمائندگان میں امورِ خارجہ کی کمیٹی کے چیئرمین ایلیٹ زاوئے نے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کو خط لکھ کر کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کے معاملے میں ایک نیا رخ اپنانے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے لکھا ہے، ’ہم گزارش کرتے ہیں کہ آپ پاکستان پر سفری پابندیاں لگائیں، ان کو جو مدد دی جاتی ہے اس کے کچھ حصوں پر لگام كسیں اور جن پاکستانی اہلکاروں کے دہشتگرد اداروں کے ساتھ تعلقات ہیں ان پر پابندیاں عائد کریں۔‘
انھوں نے لکھا ہے کہ ’پاکستانی حکومت نے القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کچھ اقدامات کیے ہیں لیکن ایسے کئی ادارے جنہیں دہشت گرد قرار دیا گیا ہے جیسے لشکرِ طیبہ، لشکرِجھنگوي اور جیشِ محمد، ان کے خلاف کچھ خاص کارروائی نہیں ہوئی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے ’یہ پالیسی اس سوچ کے تحت ہے جس میں سمجھا جاتا ہے کہ کچھ دہشت گرد ادارے بھارت اور افغانستان میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے کام آ سکتے ہیں۔‘
خارجہ معاملات کی یہ کمیٹی کافی اہمیت رکھتی ہے۔ اس کے چیئرمین ریپبلكن ہیں اور نائب چیئرمین ڈیموكریٹ ہیں اس لیے اسے دونوں ہی پارٹیوں کی نمائندگی حاصل ہے۔
ہم پاکستان کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ وہ حقانی نیٹ ورک پر جلد ہی پابندی لگا دے گا لیکن ہمیں شک ہے کہ اس سے پاکستان کی پالیسی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔ آخر لشکرِطیبہ اور جماعت الدعوۃ جیسی تنظیموں پر تو پابندی لگی ہوئی ہے لیکن وہ آزادی سے گھوم رہے ہیں۔ کچھ ہی دنوں پہلے 25 جنوری کو کراچی میں جماعت الدعوۃ کی ریلی ہوئی جسے دیکھ کر لگا رہا تھا کہ حکومت نے اس کی منظوری دے رکھی ہے۔
ایلیئٹ زوئے، چیئرمین امورِ خارجہ کمیٹی
انھوں نے لکھا ہے کہ ’ہم پاکستان کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ وہ حقانی نیٹ ورک پر جلد ہی پابندی لگا دے گا لیکن ہمیں شک ہے کہ اس سے پاکستان کی پالیسی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔‘
ان کا کہنا ہے، ’آخر لشکرِطیبہ اور جماعت الدعوۃ جیسی تنظیموں پر تو پابندی لگی ہوئی ہے لیکن وہ آزادی سے گھوم رہے ہیں۔ کچھ ہی دنوں پہلے 25 جنوری کو کراچی میں جماعت الدعوۃ کی ریلی ہوئی جسے دیکھ کر لگا رہا تھا کہ حکومت نے اس کی منظوری دے رکھی ہے۔‘
انھوں نے لکھا ہے کہ پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار بنا ہے اور 2013 میں 3،000 سے زیادہ پاکستانی شہری اس کا شکار بنے۔ لیکن پاکستان کو صحیح معنوں میں اپنے لوگوں کی زندگی بہتر کرنی ہے تو اس کے رہنماؤں کو پرانی پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگا۔
دفترِ خارجہ کی ترجمان جین ساكی نے کہا ہے کہ انھوں نے فی الحال یہ خط نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی وہ اس بات کی تصدیق کر سکتی ہیں کہ وزیرِ خارجہ جان کیری نے اسے دیکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس کے اس خط کا جواب دیا جائے گا۔
اس کے پہلے ہندوستان اور پاکستان کے وزيرِ اعظم کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کا خیر مقدم کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے رشتوں میں بہتری پوری جنوبی ایشیا میں امن و امان اور سلامتی کے لیے اہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز