کابل(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پشاور سے پاکستانی پولیس کے ہاتھوں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے کہا کہ “میں اس بابت ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعلامیہ کی مکمل حمایت کرتا ہوں”۔
افغان صدر نے مزید کہا کہ ایسے وقت جب ہمارا خطہ شدت پسندی و دہشت گردی کے مستقل خطرے سے دوچار ہے تو ہمیں انسانی حقوق کے کارکنوں اور پرامن تحریکوں کی حمایت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا اگرچہ ہمارا خطہ شدت پسندی اور دہشت گردی کے مستقل خطرہ کی زد میں ہے، لیکن حکومتوں کو انسانی حقوق کے کارکنوں اور شہری حقوق کی پرامن تحریکوں کی حمایت کرتے ہوئے انسانی حقوق کا احترام کرنا چاہئے۔
اشرف غنی نے مزید کہا انصاف کے طلبگار تحریکوں بالخصوص پشتون تحفظ موومنٹ کے خلاف تشدد کا استعمال خطے میں عدم استحکام کا باعث بنے گا جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
افغان صدر نے کہا اگر پرامن تحریکوں کی سرگرمیوں سے کوئی متفق نہیں تو انھیں چاہیے کی ان اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے نہ کہ تشدد کے استعمال سے۔
واضح رہے کہ گذشتہ رات پشاور سے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی ایما پر پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو ان کے دیگر دوستوں کے ہمراہ گرفتار کرلیا تھا جنہیں آج عدالت میں پیش کرکے منظور پشتین کو ریمانڈ کےلئے پولیس کے حوالے کردیا گیا جبکہ دیگر کو رہا کردیا گیا۔
یاد رہے رہے گزشتہ رات بلوچ قوم دوست رہنما اور فری بلوچستان موومنٹ کے سربراہ واجہ حیربیار مری نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر منظور پشتین کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پشتون بھائیوں کے لئے یہی وقت ہے کہ وہ پنجابی جابروں کے خلاف منظم انداز میں کھڑے ہوکر اپنی مزاحمت کو واضح سمت میں آگے بڑھائیں۔
حیربیار مری نے مزید کہا کہ بلوچوں کے اپنے پشتون بھائیوں کے ساتھ اتحاد اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی بہت پرانی تاریخ ہے اور بلوچ اپنے حقوق کے لئے کسی بھی جدوجہد میں پشتونوں کے ساتھ کھڑی ہوگی اور ہر طرح سے تعاون کریگی کیونکہ پشتون بلوچوں کے ہر طرح کی صورتحال میں بہترین اتحادی رہے ہیں۔
واضع رہے بلوچ رہبر واجہ حیربیار مری نے اپنی ٹوئیٹ میں منظور پشتین کے نام کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا تھا ۔