کوئٹہ (ہمگام نیوز ) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں پشاور یونیورسٹی میں طلباء کے فیسوں میں اضافے کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرے کو تشدد کے ذریعے منتشر کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم اور پر امن طلبہ پر تعلیمی اداروں میں تشدد کرنا بدترین عمل ہے جو کہ انتظامیہ کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والے طالب علموں کو خاموش کرانے کیلئے پولیس کی مدد سے ان پر تشدد کرکے گرفتار کریں جو کہ افسوس ناک عمل ہے۔اس وقت پورے ملک میں بیشتر تعلیمی اداروں میں موجود سہولیات طالب علموں کیلئے ناکافی ہیں جس کی وجہ سے طلباء کو آئے دن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب طالب علم ان مسائل کی نشاندہی کرکے آواز اٹھاتے ہیں تو انتظامیہ ان مسائل کو حل کرنے کی بجائے طاقت کا استعمال کرتی ہیں۔ اس وقت پورے دنیا میں تعلیم مفت اور عام ہو رہا ہے لیکن ایک ہم ہی ہے کہ ہمارے ہاں تعلیم دن بدن مشکل ہو تا جا رہا ہے اور فیسوں میں اضافے سمیت مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں۔
ترجمان نے این ایف سی فیصل آباد میں کیمیکل انجیئرنگ فائنل ایئر کے طالب علم سیف اللہ بلوچ کا یونیورسٹی انتطامیہ اور ایک استاد کے رویہ سے تنگ آکر خودکشی کرنے کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات کا تعلیمی اداروں میں رونماء ہونا طالب علموں کے مستقبل کیلئے خطرے کی علامت ہے۔اس پہلے بھی لاہورمیں بھی ایک بلوچ طالب علم قطب رند کا موت بھی ایسے ہی ہوئی۔پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچ طالب علموں پر حملہ،ان کو گرفتار کرنے کی واقعات مسلسل پیش آتے رہے ہیں جو کہ منفی ذہنیت کو پروان چڑھانے کا باعث بن رہے ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں ملک کی اعلی قیادت سے اپیل کرتے ہوئے کہ کہ وہ تعلیمی اداروں میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے پالیسیاں تشکیل دیں اگر اس حوالے سے مضبوط پالیسیاں تشکیل نہیں دی گئی تو اسکے خطرناک نتائج برآمد ہونگے۔