Homeآرٹیکلزپشتونستان میں پنجابی فوج کا خانہ جنگی کی ناکام کوشش ، تحریر:...

پشتونستان میں پنجابی فوج کا خانہ جنگی کی ناکام کوشش ، تحریر: صوبدار بلوچ

پشتونستان میں پنجابی فوج کا خانہ جنگی کی ناکام کوشش
تحریر: صوبدار بلوچ
یہ کیسے طالبان ہیں جن سے لڑنے کے لئے پاکستان عالمی برادری سے مدد کی اپیلیں کررہا ہے جبکہ دوسری جانب انہی طالبان کے دفاتر کا آئی ایس آئی کو علم ہے، ایم آئی کے اعلیٰ ترین آفیسران طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے سرکردہ رہنماوں کے ساتھ مل کر افطار اور صحری کرتے ہیں، اب جب ضرورت پڑی تو پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماوں اور ہمدردوں کو نشانہ بنانے کے لئے فوج ان کی معاونت کررہی ہے۔

کل کے آمدہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج کے قومی اثاثے (طالبان) نے پشتون تحفظ موومنٹ کے گھروں پر ہلہ بول دیا، درجن بھر لوگ شہید اور پچاس کے قریب زخمی بتائے جاتے ہیں، فوج نے طالبان کو مارنے کی بجائے ان کی مدد کی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے لوگوں پر گولیاں چلائیں، پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین نے پاکستانی میڈیا کی یکطرفہ اور جانبدارانہ رپورٹ پر نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ کسی نامعلوم افراد کی طرف سے نہیں بلکہ طالبان اور ایف سی کی طرف سے ہوئی ہے اور یہ پشتونوں پر فوج اور طالبان کی ایک مشترکہ کاروائی تھی۔

پاکستان امریکہ اور نیٹو سے اربوں ڈالر لے کربمباری اور وہاں کے عوام کو نشانہ بناکر طالبان کے خلاف لڑائی کا ڈھونگ رچاتی رہی ہے، اب جب ڈالر ملنا بند ہوگئے تو اب پنجابی فوج انہی طالبان کے گلی کی زنجیر کو پکڑ کر پشتون تحفظ موومنٹ اور دیگر پشتون آبادی کے روبرو لاکر وہاں خانہ جنگی پھیلا کر خود ایک سائڈ ہوکر تماشا کرنا چاہتا ہے۔

پاکستانی آئی ایس آئی، ایم آئی اور پنجابی مقتدرہ کا یہ دیرینہ وطیرہ رہی ہے کہ وہ پنجاب کی مفادات کی خاطر کچھ بھی کرسکتا ہے، پنجاب کو بچانے کے لئے پنجابی نے بنگلہ دیش کو گنوا دیا، پنجاب کو بچانے کے لیئے اور پنجابی مفادات کی تحفظ کے لئے پنجابی فوج نے روس کے خلاف امریکہ سے پیسہ لیکر مجاہدین پیدا کئے جنہوں نے اپنے ہی پشتون بھائیوں پر آگ و آہن برسا کر خود بھی تباہ ہوگئے اور افغانستان کو بھی کھنڈرات میں تبدیل کردیا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب اور پنجابی جرنیلوں اور پنجابی حاکموں کو خراش تک نہیں آئی۔

پھر نائن الیون کے بعد پنجابی نے انتہائی شاطرانہ انداز سے امریکہ کے اتحادی کا ناٹک کرکے نیٹو سے اربوں روپے کے فوجی اور سویلین امداد بٹورا اور انہی امداد اور کمک سے طالبان کی فصل اگھائی، اسے خوب پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا تاکہ انہی پراکسیوں کے کندھے پر بندوق رکھ کر پنجاب کی مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ نتیجہ افغانستان کی تباہی، پشتونستان میں لاکھوں گھرانوں کی ویرانی، بربادی ، ہزاروں پشتون ماوں کی کوکھ اجڑ گئی، ہزاروں پشتون بہنیں بیوا ہوئے اور لاتعدادوالدین نے اپنے لخت جگر کھودیئے اور معصوم بچوں نے اپنے شفیق والدین کو لقمہ اجل بنتے دیکھا، اس بار بھی پنجاب اور پنجابی فوج، ان کی خفیہ ایجنسیوں اور حاکموں کو کوئی گزند تک نہیں پہنچا ، اس بار بھی پنجاب میں ترقی کا ریکارڈ تھوڑ پروجیکٹ شروع ہوئے بہت سے پایہ تکمیل تک پہنچے اور سینکڑوں مکمل ہونے کے قریب ہے لیکن بلوچ، پشتون اور سندھی آج بھی نان اے شبینہ کو محتاج اور ہر روز لاشوں کو کندھا دے رہے ہیں۔

وانا میں کل کا تازہ ترین واقعہ پنجابی فوج کی سوچا سمجھا ایک پلان ہے جو مستقبل کے پنجابی فوج اور آئی ایس آئی کی ڈاکٹرائن کا پتہ دیتا ہے، اس نئے گھناونی منصوبے کے تحت پنجابی فوج اب پشتون تحفظ موومنٹ کو کمزور کرنے، پشتونوں کے اندر پنپنے والی آزادی کی چنگاری کو شعلہ بننے سے قبل ہی ختم کرنا چاہتا ہے اورپشتونوں کی اس قومی طاقت اور ابھار کو پنجابی فوج طالبان و مقامی پشتونوں کے مابین جنگ کی صورت میں خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کے لئے پوری تیاری کرچکا ہے۔

اس میں بھی دونوں جانب پشتونوں کا خون بہے گا، طالبان کو پاکستانی افواج ہر طرح سے مدد کررہی ہے تاکہ وہ پشتون تحفظ موومنٹ کے سیاسی اور نظریاتی نوجوانوں اور کیڈرز کو چن چن کر نشانہ بنائے جیسے آئی ایس آئی مقبوضہ بلوچستان میں گذشتہ سترہ سالوں سے کررہی ہے جہاں سیاسی پارٹیوں ، طلبا تنظیموں اور سماجی کارکنوں کو بلا تفریق اغوا کرنے کے بعد ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک رہی ہیں ۔ اور دوسری جانب بلوچستان کے ہر اضلاع میں درجنوں مقامی ڈیتھ سکواڈز بنا کر انہیں اسلحہ، وسائل اور دیگر تکنیکی اور فوجی سازو سامان سے لیس کیا گیا ہےجو بلوچ آزادی پسندوں کو چن چن کر جبری اغوا کرنے اور مروانے میں پیش پیش ہیں۔

پشتون تحفظ موومنٹ اور ان کے سیاسی ہم خیال جماعتوں اور پشتونستان کی آزادی کے لئے سنجیدہ اکابرین کو چاہیے کہ وہ پاکستان کی اس نئےمزموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئے عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے طالبان کو بھی تنبیہ کی جائے کہ وہ پنجابی افواج کی مفادات کے لئے ڈھال کے طور پر استعمال ہونے سے گریز کرے کیونکہ پاکستان کے لئے عالمی برادری نے الٹی گھنتی شروع کررکھی ہے۔

طالبان چاہے ایران کی پراکسی ہو یا پاکستان کے دونوں ممالک کی دہشت گردانہ پالیسیوں سے پورا خطہ ایک آتش فشاں کے دہانے پر کھڑی ہے، اور بارود کے اس ڈھیر پر کھڑے پاکستان اور ایران جل کر راکھ ہونے جارہے ہیں لیکن بلوچ، پشتون اور سندھی اقوام کے لئے نیگ شگون یہ ہے کہ ان کی آپسی میل کھاتی قومی مفادات انہیں اپنی مشترکہ دشمن کے خلاف مل کر کام کرنے کا سنہری مواقع فراہم کررہے ہیں۔

ہم سب کو پنجابی فوج کی جانب سے مقبوضہ بلوچستان، مقبوضہ پشتونستان اور مقبوضہ سندھو دیش میں تمام تر ریاسی مشنری کو ناکام بنانے کے لئے اپنے عوام کو اٹھ کھڑا ہونے کے لئے مزید اقدامات کرنے چاہیے تاکہ بلوچ، پشتون اور سندھی اقوام کو غلامی کے خلاف ایک موثر پلیٹ فارم مہیا کی جائے، مذکورہ علاقوں کے ہر کونے سے لوگوں کو اٹھ کھڑا ہونے کے لئے کہا جائے تاکہ پاکستان کی اس دہشت گردی اور قتل عام کو ناکام بنانے کےلئے قومی سطح پر مقابلہ کیا جاسکے۔

Exit mobile version