سینٹرل جیل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ علی وزیرتاحال کراچی جیل میں موجود ہیں، علی وزیر کی رہائی کیلئے محکمہ داخلہ کا حکم نامہ موصول ہوگیا ہے۔
علی وزیر کو دو سال ایک ماہ قبل دسمبر 2020 میں پشاور سے گرفتار کرکے کراچی پولیس کے حوالے کیا گیا تھا اور وہ اس وقت سے کراچی سینٹرل جیل ہی میں قید ہیں۔
کراچی میں قائم مقدمات میں ضمانت منظور ہونے کے بعد خیبر پختونخوا پولیس نے سندھ حکومت سے ملزم کو تحویل میں دینے کی درخواست کی تھی، جس کے بعد کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ایک حکم نامہ کے تحت کسٹڈی کو اس وقت تک کسی اور صوبے منتقل کرنے سے روک دیا تھا جب تک اُس عدالت میں زیرِ سماعت مقدمے کی کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی۔
علی وزیر کے خلاف مقدمات
خیال رہے کہ علی وزیر کو تمام مقدمات میں ضمانت اور ایک کیس میں بری کرنے کے فیصلے کے ایک ہفتے سے زائد گزر جانے کے باوجود بھی رہائی نہیں مل سکی ہے۔
علی وزیر کے خلاف درج تقریباً تمام مقدمات میں ایک ہی قسم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں مختلف دفعات شامل ہیں۔
ان میں بغاوت، پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ عوام کو جنگ پر آمادہ کرنا، ملکی سالمیت کے اداروں یعنی فوج کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش، عوام میں فساد برپا کرنے، ہنگامہ آرائی، جرائم کے ارتکاب کے لیے غیر قانونی اجتماع اور دیگر جرائم کی دفعات شامل ہیں۔
علی وزیر کے خلاف مجموعی طور پر 19 مقدمات درج تھے جن میں سے چار مقدمات کراچی جب کہ باقی 15 خیبر پختونخوا کے مختلف تھانوں میں تھے۔
ان میں سے کراچی میں قائم تین مقدمات اور خیبر پختونخوا میں قائم چار مقدمات میں رکنِ اسمبلی کی ضمانت منظور ہو چکی ہے، جبکہ 11 دیگر مقدمات میں پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا پولیس کو ان کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔