ڈیرہ اسماعیل خان ( ہمگام نیوز) اطلاعات کےمطابق ریاستی اداروں کی جانب سے پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین آج جیل سے ضمانت پر رہا ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ 26 جنوری پشاور سے منظور پشتین کو گرفتار کرکے ڈیرہ اسماعیل خان جیل میں منتقل کیا گیا تھا۔
ڈی آئی خان سینٹرل جیل سے منظور پشتین کی رہائی کے موقع پر پی ٹی ایم کے حامیوں اور سپورٹرز کی بڑی تعداد ہار اور پھولوں کے ساتھ موجود تھی۔
رہائی کے ساتھ ہی منظور پشتین کا نام ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرنے لگا اور لوگ اس حوالے سے تبصرے کر رہے ہیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو 26 جنوری کی رات پشاور کے علاقے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا تھا۔
پشاور کے تہکال پولیس سٹیشن کے محرر شیراز نے میڈیا کو بتایا تھا کہ منظور پشتین پر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں مقدمہ درج تھا اور اس سلسلے میں وہ پولیس کو مطلوب تھے۔
منظور پشتین کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق ڈی آئی خان میں 18جنوری کو ایک تقریب کے دوران منظور پشتین نے اپنے خطاب میں آئین پاکستان کے خلاف تقریر کی تھی۔ ایف آئی آر کے مطابق منظور پشتین نے کہا تھا کہ “وہ پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے کیونکہ یہ آئین مکمل غلط ہے اور انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ یہ آئین بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ ساری زندگی پنجاب اکثریت میں اور پشتون اقلیت میں رہیں”۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی ایم کے سربراہ نے “ریاست پاکستان کے خلاف توہین آمیز اور دھمکی آمیز زبان استعمال کی ہے”۔
بعدازاں یہ بات سامنے آئی کہ منظور پشتین کے خلاف تین مقدمات درج ہیں، جس کے بعد مجسٹریٹ پشاور نے ان کا کیس ڈی آئی خان عدالت کو بھیج دیا تھا۔ اسی دوران ان پر تین سے چھ مقدمات سامنے آگئے اور 28 جنوری کو پی ٹی ایم کے سربراہ کو سینٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کر دیا گیا۔
منظور پشتین کی چھ ایف آئی آرز میں ضمانتیں مکمل ہو گئی تھیں اور بالآخر تین ہفتے سینٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان میں گزارنے کے بعد گذشتہ سوموار کو 22 ویں روز عدالت سے رہائی کا پروانہ ملنے ہی والا تھا کہ ملزم کے خلاف مزید دو ایف آئی آرز سامنے آ گئے تاہم آج انہیں ڈی آئی خان سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔