یکشنبه, سپتمبر 29, 2024
Homeخبریںچالیس لاکھ مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری قبول نہیں۔ بی این...

چالیس لاکھ مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری قبول نہیں۔ بی این پی

کوئٹہ (ہمگام نیوز ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ چھٹی مردم شماری جو 2016ءمیں ہونی ہے بی این پی چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی میں اس مردم شماری کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرے گی پارٹی کا واضح موقف یہی ہے کہ غیر ملکیوں کی موجودگی میں مردم شماری کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا چھٹی مردم شماری سے بلوچوں میں احساس محرومی و محکومیت میں اضافہ ہو گا حکومت اور حکمران بخوبی جانتے ہیں کہ تحقیقی اداروں کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں جعلی شناختی کارڈز کے اجراءکیا گیا ہے جو پیسے کے بل بوتے اور سیاسی دباﺅ میں کئے گئے ہیں اور مختلف ادارو میں چالیس لاکھ افغان مہاجرین کے حوالے سے بہت سے حقائق بھی سامنے آئے لیکن پارٹی نے اس سے قبل بارہا ان خدشات تحفظات ، اصولی موقف کے بارے میں بیانات ، احتجاجی مظاہروں کے ذریعے اس جانب توجہ دلائی کہ کسی بھی قسم کی مردم شماری لاکھوں غیر ملکیوں کی موجودگی میں قبول نہیں کی جائے گی اگر حکومت بزور طاقت غیر قانونی طریقے سے مردم شماری کراتی ہے تو اس سے یہ امر واضح ہوجائیگا کہ بلوچوں کے خلاف سازشوں میں حکمران برابر کے شریک تصور کئے جائیں گے 2011ءکی خانہ شماری میں اس وقت کے سیکرٹری شماریات نے جن بے ضابطگیوں کو منظر عام پر لائے جس میں سینکڑوں فیصد آبادی میں اضافہ ظاہر کیا گیا اس کی بنیادی وجہ افغان مہاجرین ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی ہر فورم پر مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کی بھرپور مذمت کرے گی اور قانونی طریقے سے اس مردم شماری کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی بلوچستان حکومت میں شامل حکمران اب بھی بلاک شدہ مہاجرین کے شناختی کارڈز کے اجراءکے حوالے سے غیر قانونی طریقہ کار اپنانے کی کوششیں کر رہے ہیں جبکہ انہیں پتہ ہے کہ مہاجرین کی وجہ سے مذہبی جنونیت ، انتہاءپسندی ، فرقہ واریت میں اضافہ ہو چکا ہے نادرا حکام کو دھونس دھمکیاں اور سرکاری مشینری کو استعمال میں لا کر بلاک شدہ شناختی کارڈز کے اجراءکیلئے دباﺅ ڈالا جا رہا ہے صوبائی حکومت کو تاریخ افغان مہاجرین کی پشت پناہی کرنے پر معاف نہیں کرے گی اقتدار کی حواس میں بلوچوں کو اپنے ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی ٹھان رکھی ہے بلوچوں کو سازش کے تحت اپنے ہی سرزمین میں مزید پسماندگی ، بدحالی کی جانب دھکیلنے کے خلاف پارٹی بلوچستان بھر میں نادرا دفاتر کے سامنے بھرپور احتجاج کرے گی تاکہ مردم شماری سے قبل مہاجرین کے انخلاءاور جعلی شناختی کارڈز کو منسوخ کر کے باعزت طریقے سے افغانستان بھیجا جائے شیڈول کے مطابق 22مارچ کو مستونگ ، قلات ، خضدار ، حب ، کراچی ، آواران ، 25مارچ کو گوادر ، پسنی ، جیونی ، اورماڑہ ، ، تربت ، 28 مارچ کو خاران ، واشک، پنجگور، 2اپریل کو بولان ، سبی ، ہرنائی ، لورالائی ، موسیٰ خےل ، ڈیرہ غازی خان ، 5اپریل کو نصیر آباد ، جعفر آباد ، صحبت پور ، جیکب آباد ، شہداد کوٹ جبکہ 9 اپریل کو کوئٹہ، نوشکی، چاغی میں نادرا دفاتر کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے تمام اضلاع کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بلوچ دشمن مردم شماری جو افغان مہاجرین کی موجودگی میں کرائی جا رہی ہے اس کے خلاف شیڈول کے مطابق احتجاجی مظاہروں کو یقینی بنائیں دریں اثناءپارٹی بیان میں لورالائی میں حکومتی جماعت کی جانب سے نادرا حکام پر شناختی کارڈز کے اجراءکیلئے دباﺅ ڈالنے ‘ دھونس دھمکیوں اور سرکاری مشینری کو استعمال لانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ لورالائی میں روزانہ کی بنیاد پر افغان مہاجرین کے شناختی کارڈز بنائے جا رہے ہیں جس سے وہاں کے مقامی افراد بھی اس غیر قانونی عمل کی مذمت کرتے آ رہے ہیں لیکن نادرا حکام اب بھی لورالائی میں جعلی شناختی کارڈز کا اجراءکر رہے ہیں جو قابل مذمت ہے –

یہ بھی پڑھیں

فیچرز