دوشنبه, سپتمبر 30, 2024
Homeخبریںچھ سال جس درد و کرب سے گزارے ہیں وہ ناقابل بیان...

چھ سال جس درد و کرب سے گزارے ہیں وہ ناقابل بیان ہیں۔ والدہِ لاپتہ کبیر بلوچ

خضدار (ہمگام نیوز) لاپتہ بلوچ فرزند کبیر بلوچ کی والدہ نے کہا ہیکہ 27 مارچ بلوچ تاریخ میں ایک سیاہ اور خونخوار دن کی حیثتت رکھتا ہے اس دن پاکستان نے بزور طاقت بلوچ سرزمین پر قبضہ کرکے بلوچ قوم کی غلامی کا سنگ بنیاد رکھی اور بلوچ قوم کی نسل کشی اور قتل عام کا آغاز کیا 27 مارچ 1948 سے لیکر تاہنوز بلوچ قوم ماتم منانے، قبریں کھودنے اور اپنے پیاروں کی لاشیں کندھا دینے اور دفنانے میں مصروف ہیں ہر دن بلوچ قوم پر قیامت بن کر گزرتی ہیں۔ جہاں 27 مارچ غلامی کی زخموں کو تازہ کرتی ہیں اور وہی جدوجہد کی درس بھی دیتی ہیں بلوچ قوم نے روز اول سے ہی پنجابی قبضہ گیری اور غلامی کو تسلیم کرنے سے انکار کرکے مزاحمت کی راہ اپنائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے بیٹے کبیر بلوچ کو 27 مارچ 2009 کو ریاستی اداروں نے دو ساتھیوں عطاء اللہ بلوچ اور مشتاق بلوچ کے ہمراہ اغواء کرکے لاپتہ کردئیے جو تاحال لاپتہ ہیں اور یہ چھ سال جس درد و کرب سے گزارے ہیں وہ ناقابل بیان ہے۔ اگر ہمارے بچوں نے کوئی جرم کیا تھا تو فورسز اُن کو عدالت میں پیش کرکے اُن کے خلاف اپنے قانون کے مطابق کیس چلاتے سزا دیتے تو ہم اُن سے کوئی گلہ نہیں کرتے اس طرح غیر انسانی طور پر کسی معصوم شہری کو لاپتہ کرنا انسانیت اور انصاف کو قتل کرنے کی مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد قوم پرستی کے دعویدار اقتدار میں آکر لاپتہ بلوچوں کو بھول گئے اب وہ بلوچ وسائل اور سرزمین کو فروخت کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ جس طرح سینیٹ کے ایک سیٹ کے یہ سب متحد ہوگئے اور اپنے اختلافات کو ختم کئے اگر اس طرح وہ لاپتہ بلوچ کے بازیابی اور مسخ شدہ لاشوں کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کرتے تو آج کوئی ایک بلوچ لاپتہ نہیں ہوتا نام نہاد قوم پرستوں کی دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے آج بلوچ غلامی میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں سے کبیر بلوچ، عطاء اللہ اور مشتاق بلوچ سمیت دیگر لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے ٹھوس اقدامات اُٹھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری لاپتہ بلوچوں کی باحفاظت بازیابی کے لئے عملی کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز