بیجینگ: (ہمگام نیوز) چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی نے اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے فون پر بات کرتے ہوئے جمعہ کے روز امریکہ پر زور دیا کہ وہ شرقِ اوسط میں “تعمیری کردار” ادا کرے۔

محکمۂ خارجہ نے کہا کہ بلنکن نے اس کال کا استعمال بیجنگ سے یہ کہنے کے لیے کیا کہ وہ ایران کو اسرائیل پر حملہ کرنے سے روکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ یکم اپریل کو اسرائیلی حملے میں دمشق میں ایرانی سفارتی عمارت کو مسمار کرنے کے بعد تہران کی طرف سے جوابی کارروائی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

جمعہ کو چین نے کال پر بات ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وانگ نے “چین کی جانب سے اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کا اظہار کیا” اور سفارتی اداروں کی سلامتی کے “واجبُ الاحترام” حق اور ایران اور شام کی خودمختاری کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا، “چین شرقِ اوسط کے مسئلے کے حل میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا اور حالات کو ٹھنڈا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔”

نیز چین نے کہا، “بالخصوص امریکہ کو تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔”

اسرائیل کے جس حملے میں دو جنرلوں سمیت اسلامی جمہوریہ کے اعلیٰ ترین پاسدارانِ انقلاب کے سات ارکان ہلاک ہوئے تھے، ایران کی علماء قیادت نے اس کے بعد جوابی حملہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

امریکہ نے بارہا اعلانیہ استدعا کی ہے کہ چین اس بحران سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کرے جس میں حماس کے حامی ایران پر دباؤ ڈالنا بھی شامل ہے۔ بیجنگ نے جواب میں امریکہ پر اسرائیل کا طرف دار ہونے پر تنقید کی ہے۔

ماؤ نے جمعے کو کہا، “کشیدگی کا یہ مرحلہ غزہ تنازع کے پھیلاؤ کا تازہ ترین مظہر ہے اور یہ ناگزیر ہے کہ غزہ تنازع کو جلد از جلد ختم کیا جائے” نیز انہوں نے بیجنگ کی طرف سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے جنگ سے نمٹنے کے طریقے پر تنقید کے باوجود صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکی حمایت “آہن پوش” تھی۔