کابل(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں افغان امن عمل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ کابل سے امریکی فوجیوں کی واپسی شروع کرنے کا فیصلہ بہت جلد بازی میں سامنے آیا جبکہ ملک بدستور امن اور سلامتی کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔
بین القوامی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق عبداللہ عبداللہ نے آسٹریلوی فوجیوں کے ہاتھوں 39 افغان قیدیوں کی ہلاکت سے متعلق رپورٹ کو ’چونکا دینے والے حقائق‘ قرار دیا۔
افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 4 ہزار 500 سے کم کرکے 2 ہزار 500 کرنے سے متعلق فیصلے پر عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ’یہ امریکی انتظامیہ کا فیصلہ ہے اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہماری ترجیح یہ ہے کہ حالات بہتر ہونے کے ساتھ ہی امریکی فوجیوں کا انخلا ہونا چاہیے‘۔
قائم مقام امریکی وزیر دفاع کرسٹوفر ملر نے اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن جنوری کے وسط تک عراق اور افغانستان میں موجود فوجیوں کو کم کردے گا۔افغان حکام نے خدشات کا اظہار کیا کہ امریکی فوجیوں کی تیزی کے ساتھ کمی سے طالبان کے ہاتھ مضبوط ہوسکتے ہیں جبکہ عسکریت پسند اب بھی سرکاری افواج کے خلاف بھر پور شورش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
افغان امن عمل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ’طالبان ہماری مرضی کے مطابق نہیں چلیں گے۔
انہوں نے اس بات کا خیر مقدم کیا کہ ڈھائی ہزار فوجی باقی رہ جائیں گے اور یہ کہ نیٹو بھی اپنی موجودگی برقرار رکھے گا۔
علاوہ ازیں افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کے ہاتھوں غیر قانونی طور پر افغان شہریوں کی ہلاکت کے معاملے میں عبداللہ عبداللہ نے مزید کہا کہ ’ گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا وعدہ کیا گیا ہے، جس سے یقینا مستقبل میں اس طرح کے جرائم کو روکنے میں مدد ملے گی’۔