ڈیرہ بُگٹی (ہمگام نیوز) 24 اپریل 2013 کو مقبوضہ سندھ کے علاقے کندھکوٹ سے قابض پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری طور اغواء ہونے والے مقبوضہ بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی کے رہائشی کولو بگٹی ولد توکل بگٹی کے لواحقین نے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے 7 سال پہلے کالو بگٹی کو بغیر کوئی وجہ و قصور بتائے قابض ریاستی فوج اور خفیہ اداروں نے اغوا کرکے اپنے ٹارچر سیل میں منتقل کردیا جس کے بعد آج تک اس کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی یہاں تک کہ ہمیں اسکی خیریت بھی کبھی نہیں بتائی گئی جو ایک غیر انسانی عمل ہے۔
کالو بگٹی ولد توکل بگٹی کے لواحقین نے مزید کہا کہ اگر کالو بگٹی نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے ریاست کے ہی قانون کے مطابق عدالت میں پیش کرکے انصاف کے تقاضے پورے کیئے جائیں، مگر اغوا کاروں نے ایسا نہیں کیا کیونکہ بلوچ ہونے کے علاوہ کالو بگٹی کا کوئی دوسرا جرم نہیں ہے۔کسی کو بھی اس طرح فوجی کیمپوں کے اذیت خانوں میں مسلسل حبس بے جا میں رکھنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
لوا حقین نے ملکی اور غیر ملکی انسانی حقوق کے علمبرداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ جبری مغوی اسیران کی باحفاظت بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کرکے جبری مغویان کے پورے خاندان کو اجتماعی اذیت سے نجات دلانے میں ہماری مددکریں۔
واضح رہے بلوچستان میں جبری اغوا شدہ افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے،جن کے لواحقین کے احتجاج کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔