Homeخبریںکاہان: مخماڑ ٹِلینگوخ فوجی چھاؤنی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے...

کاہان: مخماڑ ٹِلینگوخ فوجی چھاؤنی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، تنظیم کے دیرینہ ساتھی شہید قیصر مری کو سُرخ سلام پیش کرتے ہیں: آزاد بلوچ

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون پر میڈیا نمائندوں کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ گزشتہ روز سہ پہر 3 بجے کے قریب ہمارے سرمچاروں نے کوہلو کے علاقے کاہان میں قائم مخماڑ ٹلینگوخ فوجی چھاونی پر بی ایم بارہ راکٹوں سے حملہ کیا۔

بی ایل اے ترجمان آزاد بلوچ نے مزید کہا کہ رواں ماہ کی 16 تاریخ کو ہرنائی میں قابض پاکستانی فوج کی جارحیت کے دوران شہید ہونے والے قیصر چھلگری مری تنظیم کے دیرینہ اور بیش قیمت ساتھیوں میں سے تھے۔

تفصیلات بیان کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز مقامی وقت کے مطابق 3 بجے کے قریب ہمارے سرمچاروں نے مقبوضہ بلوچستان کے علاقے کوہلو تحصیل کاہان میں مخمار ٹلینگوخ فوجی چھاونی پر بی ایم 12 کے دو راکٹ داغے جو چھاؤنی کے احاطے میں جا گرے اور زور دار دھماکوں سے پھٹ گئے جس کے نتیجے میں پاکستانی فوج کے متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہو گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری ہماری تنظیم بلوچ لبریشن آرمی قبول کرتی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ رواں ماہ 16 جولائی کو بلوچستان کے علاقے ہرنائی، نشپا میں قابض پاکستانی فوج نے تنظیم کے شہید ساتھی قیصر مری کے علاقے اور گھر کا محاصرہ کیا اور انہیں سرنڈر کرنے کی دعوت دی جس پر شہید قیصر مری نے مزاحمت کو ترجیح دی۔ پاکستانی فوج کے ساتھ دو بدو لڑائی میں چار اہلکاروں کو ہلاک کر کے قیصر خان مری نے انتہائی دلیری سے جام شہادت نوش کی جس کے بعد قبضہ گیر فوج نے حسب فطرت ظلم کا سلسلہ رواں رکھتے ہوئے شہید قیصر مری کی نوعمر معصوم نواسی تک کو نہ بخشا اور انہیں بھی شہید کردیا۔

شہید قیصر خان چھلگری مری سنہ 1973 کو بھٹو کے دور حکومت میں فوجی جارحیت کے دوران بلوچ قومی تحریک سے منسلک ہوئے، اس وقت وہ ایک کمسن نوجوان تھے۔ اس 47 سالہ جہد میں انہیں ریاستی اداروں نے کئی بار مراعات کی پیشکش کرتے ہوئے پیغام بھیجا کہ وہ قومی جہد سے دستبردار ہوکر پاکستانی فوج کے سامنے سرنڈر کرے۔ مگر ہزاروں مشکلات اور تکالیف کے باوجود انہوں نے آخری دم تک بلوچ قومی فکر کو سینے سے لگائے رکھا جس پر بلوچ تاریخ انہیں ہمیشہ سنہرے الفاظ سے یاد رکھی گی۔ تنظیم قیصر مری کے کردار، جہد اور کمٹمنٹ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔

آزاد بلوچ نے آخر میں یہ عزم کیا کہ ہماری جدوجہد ایک آزاد اور خودمختار بلوچستان کے قیام تک جاری رہے گی۔

Exit mobile version