سه شنبه, اکتوبر 8, 2024
Homeخبریںکراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملے سے بی ایل اے کا کوئی تعلق...

کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملے سے بی ایل اے کا کوئی تعلق نہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی

کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملے سے بی ایل اے کا کوئی تعلق نہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں گزشتہ روز کراچی اسٹاک ایکسچینج پر ہونے والے حملے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے سے بی ایل اے کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی عام عوام پر حملے کرنا ہماری حکمت عملی کا حصہ ہے۔ حملے میں استعمال ہونے والے نوجوان کبھی بی ایل اے کا حصہ تھے ہی نہیں۔

جن عناصر نے بی ایل اے کا نام استعمال کرکے یہ حملہ کروایا تھا ان کو تنظیم سے بہت پہلے ہی فارغ کیا جاچکا ہے۔ ان میں سر فہرست بشیرزیب نامی کمانڈر کو معطل کرنے کے بعد ان کی بنیادی رکنیت بھی ختم کردی گئی تھی۔ اس دوران انہوں نے بی ایل ایف اور بی آر اے کے فارغ شدہ کمانڈر گلزار امام کے ساتھ مل کر براس نامی تنظیمی اتحاد تشکیل دی تھی جس میں بی ایل اے کو ان کا اتحادی ظاہر کیا گیا تھا جس کی تردید ہم نے بیانات کے ذریعے کی تھی۔ اس مسلح اتحاد کو ایرانی انٹیلیجنس ایجنسی کی سرپرستی میں چلایا جاتا ہے۔ دسمبر، 2017 ، اگست 2018 اور پھر جولائی 2019 کے بیانات ہمارے موقف کی وضاحت کرتے ہیں۔

آزاد بلوچ نے کہا کہ گزشتہ روز کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملے میں حصہ لینے والے چار نوجوان نا ماضی میں اور نا ہی حال میں کبھی بی ایل اے کا حصہ رہے ہیں۔ تسلیم بلوچ عرف مسلم، شہزاد بلوچ عرف کوبرا اور سراج کنگر عرف یاگی، بی آر اے کے رکن تھے جو گلزار امام کے ماتحت کام کرتے تھے۔ جبکہ سلمان حمل عرف نوتک پہلے بی آر اے کے رکن تھے اور بعد میں وہ بی ایل ایف میں شامل ہوگئے تھے۔ جس مشن میں حصہ لینے والے نہ بی ایل اے کے رکن تھے اور نہ ہی ان کا تعلق بی ایل اے سے فارغ ہونے والے افراد سے تھا جنہوں نے بی ایل اے کا نام استعمال کرکے جھوٹی قبولیت لی تو پھر کیا وجہ ہے کہ براس نامی اتحاد کو قائم کرنے والی تنظیمیں اس طرح کی کاروائیوں کو اپنی تنظیم سے نہیں جوڑتی؟ اتحادی ہونے کے باوجود کیوں گلزار امام سمیت بی ایل ایف اس طرز کے حملوں میں اپنے نام کو شامل نہیں کرتے؟ بی ایل اے ایران کو پاکستان کی طرح ایک قبضہ گیر ریاست سمجھتا ہے۔
بی ایل اے نے ایران سے سازباز نہیں کی اور ہمیشہ قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تنظیمی فیصلے کیے، یہی وجہ ہے کہ آج ایران کی ایما پر جان بوجھ کر بی ایل اے کی ساکھ کو عالمی سطح پر متنازعہ بنانے کی کوشش کی جاری ہے تاکہ خطے میں بدلتے ہوئے جیوپولیٹیکل حالات میں بی ایل اے بلوچ قومی مفادات کو حاصل کرنے میں ناکام ہوسکے !

آزاد بلوچ نے کہا کہ ایسے حملوں سے بلوچ قومی تحریک کے بجائے دشمن ریاستوں کے موقف کو تقویت پہنچی ہے جو ان حملوں کو جواز بنا کر بلوچ تحریک آزادی کو عالمی سطح پر ایک دہشتگرد تحریک قرار دلوانے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ بلوچ نوجوانوں کو ہر قدم پرسوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا تاکہ وہ ایسے عناصر کے ہاتھوں استعمال نا ہوں۔ دنیا کی تحریکوں میں ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں جن میں دشمن نے اپنے ایجنٹ داخل کروا کر سازشیں رچائی ہیں۔

آزاد بلوچ نے آخر میں کہا کہ پاکستان نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان پر 1948 کو قبضہ کیا تھا اور آج چینی و پاکستانی قبضہ گیر بلوچستان میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بی ایل اے ہر ممکن کوشش کرتی آرہی ہے کہ اس جنگ میں جنگی قوانین کی پاسداری کرے۔
آزاد بلوچ نے کہا پاکستانی ریاست کے خلاف ہماری جنگ آزاد بلوچستان کی تشکیل تک جاری رہیگی۔

 

یہ بھی پڑھیں

فیچرز