کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4622 دن ہوگئے.
آج اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی اور سماجی کارکنان حمل بلوچ ، خادم بلوچ اور دیگر شامل تھے –
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہو کر کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ایک قرار داد کے تحت جبری گمشدگی ایک سنگین انسانی جرم ہے، فوجداری قوانین کے تحت اسکی سزا مقرر ہے، اقوام متحدہ کی کمیشن برائے انسانی حقوق کی ورکنگ گروپ کے شرکاء باقاعدہ بیان جاری کرتے ہیں کہ جبری گمشدگی نا کہ ایک جرم ہے بلکہ انسانی حقوق کے منافی عمل ہے. ایسا کوئی بھی عمل ناقابل برداشت ہے گواہے کہ اسے دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کیا جائے، اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانے والوں بلوچوں کی پاکستانی ریاست جبری طور پر اٹھا کر لاپتہ کر رہے ہیں اور ان کو ماورائے عدالت قتل کر رہے ہیں جو عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اور انہیں مختلف حیلے بہانوں سے بلیک میل کرکے بلوچستان میں سفاکیت کی انتہا کر دی ہے، اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ جبری گمشدگیاں بلوچستان میں آن دی ریکارڈ ہیں، بلوچستان کے جبری گمشدگاں میں بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے.
واضح رہے کہ رواں سال 2 جنوری کو نیچاری روڑ کوئٹہ سے لاپتہ قاضی نعمت اللہ نیچاری کے اہلخانہ بھی کیمپ میں احتجاح پر بیٹھے رہے، انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ انہیں نعمت اللہ کے حوالے سے معلومات فراہم کیا جائے