کوئٹہ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے زیر اہتمام ہر سال کی طرح اس 13 نومبر کو بھی یوم شہداء بلوچ کے طور پر منایا گیا ۔ اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاھرہ کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں بلوچ خواتین و حضرات نے شرکت کی۔ آج یوم شہداء بلوچ کے مناسبت سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ایک مظاہرہ کیا گیا ، جس میں بلوچ مرد و خواتین نے ہاتھوں میں بینر اور شہداء کے تصاویر اٹھا رکھے تھے ، مظاہرے کے وقت مظاہرین کے ہاتھوں میں شمع روشن تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے میڈیا کے سامنے فری بلوچستان موومنٹ کے نمائندوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن پورے دنیا میں بسنے والوں اور بلوچ قومی تحریک کیلئے ایک اہم دن ہے اس دن ہر بلوچ ان تمام بلوچ شہداء کو یاد کرتے ہیں اور انکا دن مناتے ہیں جنہوں نے بلوچ قومی آزادی کے حصول کیلئے اپنی جانیں قربان کردیں ، میڈیا سے بات کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج سے 76 1سال پہلے انگریزوں کے ہاتھوں بلوچوں نے اپنی جو قومی آزادی کھوئی تھی اسے حاصل کرنے کیلئے بلوچ قوم 176 سالوں سے پہلے انگریز سامراج کے خلاف اور بعد میں پاکستانی قبضے کے خلاف جدوجہد کررہی ہے تاکہ بلوچ قوم کے بنیادی حق، حقِ آزادی کو حاصل کیا جائے اور بلوچ قوم بھی دنیا کے باقی آزاد قوموں کی طرح خودمختاری اور آزادی کی ساتھ اپنے اختیارات کا خود مالک بن کر باوقار زندگی گذار سکیں ، بلوچ قومی آزادی کے بحالی کے اس جدوجہد میں ہزاروں بلوچوں نے اپنی جانیں قربان کردیں ۔ آج کے دن ہم ان تمام بلوچ شہداء کو برابری اور مکمل احترام و عزت کے ساتھ یادکرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ جب تک شہداء کا یہ مشن پورا نہیں ہوتا یہ جدوجہد اور شہادتوں کا سلسلہ جاری رہے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 176 سالہ غلامی کی یہ تاریخ بتاتی ہے کہ طاقت کے بے تحاشہ استعمال اور بربریت کے شکار ہونے کے باوجود بلوچ کٹتے رہے مرتے رہے لیکن وہ کبھی بھی اپنے بنیادی مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے ، اگر بلوچ ڈیڑھ صدیوں سے شہید ہونے کے باوجود اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے تو پھر آج ریاست کو سمجھ جانی چاہیئے کہ جس طرح سے آج اس نے مکران سے لیکر بولان تک بلوچ نسل کشی کے شدت میں اضافہ کرتے ہوئے قتل عام کررہا ہے یہ شہادتیں بھی بلوچوں کا راستہ نہیں روکیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج جس 13 نومبر کو بلوچ شہداء سے وابسطہ کرکے ہم مناتے ہیں یہ ہمیں شہید محراب خان کے اس عظیم شہادت کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے اسی 13 نومبر کے دن سنہ 1839 کو اپنے وطن بلوچستان کے تحفظ کیلئے انگریز سامراج سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے ۔ اس دن سے لیکر آج تک ہزاروں جان نثارانِ بلوچ نے اپنے وطن کے حفاظت اور آزادی کے حصول کیلئے جان دینے کے اس روایت پر عمل کرتے ہوئے شہادت کو گلے لگایا ۔ مکررین نے مزید کہا کہ جیسے جیسے بلوچ آزادی کی تحریک شدت اختیار کرکے اپنے منزل سے قریب تر آرہی ہے ویسے ویسے دشمن کے سفاکیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس سے بلوچ شہادتوں کے تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے ۔ مقررین نے مزید کہا کہ بلوچ اس وقت صرف اپنی ہی آزادی کی جنگ نہیں لڑرہے بلکہ انسانیت کے اعلیٰ معراج کیلئے جدوجہد کررہے ہیں کیونکہ دنیا میں کہیں بھی نا انصافی یا کسی بھی انسان و قوم سے اس کی آزادی چھیننا پوری انسانیت کی آزادی چھیننا ہے اور کہیں بھی انسانی آزادی کیلئے جدوجہد کرنا پورے انسانیت کی آزادی کی جدو جہد ہے ، اور آزادی کے جدوجہد میں شہید ہونے والے یہ بلوچ پورے دنیا کیلئے قابلِ احترام ہیں کیونکہ وہ اس جدوجہد کا حصہ تھے جس کا منتہائے آخر بلوچ آزادی کے ساتھ ساتھ انسانی آزادی ،برابری اور خوشحالی کیلئے تھی ۔ آج کا دن ان تمام شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے اور انہیں یاد رکھنے کا دن ہے تاکہ ہم یاد رکھ سکیں کہ یہ شہداء جس مشن کیلئے شہید ہوئے وہ ایک مقدس فریضہ تھا جس کا پورا ہونا ناگزیر طور پر ضروری ہے ۔