ٹورنٹو (ہمگام نیوز ) کینیڈا نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے ہاتھوں اپنے شہری کی ہلاکت کے بعد پیدا شدہ دو طرفہ تناو کے بعد اب تک بھارت سے اپنے 41 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔

کینیڈا میں ہلاک کیے گئے اس کینڈین شہریت کے حامل ہردیپ سنگھ نیجیر کا تعلق سکھ علیحدگی پسند تحریک خالصتان کے ساتھ تعلق تھا،

کینیڈین وزیر اعظم ٹروڈو نے اس بارے میں پچھلے ماہ بھارت پر براہ راست الزام عائد کیا کہ بھارت کینیڈا کے اندر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ کینیڈا نے اس بارے میں خفیہ اطلاعات اور شواہد آئی فائیو کے رکن ملکوں کے ساتھ بھی شئیر کیا ۔

بعدازاں ان ملکوں نے بھی کینیڈا کے اس دعوے کا ساتھ دیا۔ تب سے بھارت کے کینیڈا کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کا آغاز ہو گیا۔ بھارت کے لیے ویزوں میں تعطل پیدا کیا۔

کینیڈا نے اپنے شہری کے کینیڈ میں قتل کے سلسلے میں بھارت سے تعاون کامطالبہ کیا لیکن بھارت نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اس بارے میں پچھلے ماہ نیویارک میں بات کرتے ہوئے کہا تھا اگر کینیڈا نے اس قتل کے بارے میں کچھ شواہد دیے تو ان کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کینیڈا 770000 سکھوں کا گھر بن چکا ہے۔ یہ کینیڈا کی مجموعی آبادی کا دو فیصد ہیں۔ ان میں ایک گروپ خالصتان کی آزادی کی حمایت کرتا ہے۔

ہردیپ سنگھ نیجر کی ہلاکت کے بعد سینکڑوں سکھوں نے کینیڈا میں بھارتی سفارتی مشن کے باہر احتجاج کیا۔ ان مظاہرین نے بھارتی ترنگے اور وزیر اعظم مودی کی تصویروں کو نذر آتش کیا۔