کوئٹہ (ہمگام نیوز) کیچ کے برطرف اساتذہ اور گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن نے برطرف اساتذہ کی عدم بحالی کے خلاف زرغون روڈ پر 3 گھنٹے دھرنا دینے کے بعد کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال شروع کردی۔
گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے 15خواتین اور 22 مرد اساتذہ کو ہار پہناکر بھوک ہڑتال پر بٹھادیا۔
تفصیلات کے مطابق کیچ کے برطرف کی جانب سے گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کیچ کے ضلعی صدر اکبر علی اکبر کی سربراہی میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور زرغون روڈ پر 3 گھنٹے تک دھرنا دیا گیا۔
دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اکبر علی اکبر و دیگر نے کہا کہ 2019میں کیچ کے 114ملازمین کو بیک جنبش قلم سب کو برطرف کیا گیا جن میں 2 ایسے بھی ٹیچرز شامل تھے جو فوت ہوچکے تھے اور فوت ہونے کے بعد محکمے کے حکام نے انہیں برطرف کردیا۔ انہوں نے کہا کہ برطرف اساتذہ کی بحالی کے لئے انہوں نے بارہاں احتجاج کیا۔
تاہم حکومتی حکام کی جانب سے انہیں صرف طفل تسلیاں دی جاتی رہی اس لئے انہیں مجبوراً کوئٹہ آنا پڑے اور گزشتہ 23 دنوں سے خواتین و مرد اساتذہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے شدید سردی میں علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر احتجاج پر بیٹھے ہیں مگر انہیں سننے والا کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں جب انہوں بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا تو وزیراعلیٰ کے مشیر نے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچ کر انہیں وزیراعلیٰ کی جانب سے یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی برطرف اساتذہ کو بحال کیا جائے گا جس پر انہوں نے بھوک ہڑتال کو 16 نومبر تک موخر کیا مگر وہ یقین دہانی بھی کارآمد ثابت نہ ہوسکی۔
3 گھنٹے تک زرغون روڈ پر جاری دھرنا کو بالآخر ختم کرکے برطرف اساتذہ دوربارہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچے جہاں گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن ضلع کیچ کے صدر اکبر علی اکبر کے علاوہ برطرف اساتذہ جن میں 15خواتین اور 22 مرد شامل تھے کو جی ٹی اے بی کے رہنماؤں نے ہار پہنا کر ہڑتال پر بٹھایا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان کا بھوک ہڑتال بحالی تک جاری رہے گا، بھوک ہڑتالی کی وجہ سے کسی بھی استاد کو کچھ ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ تعلیم کے حکام اور صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔