جنیوا(ہمگام نیوز) بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری بیان میں کیچ میں بچے سے پاکستانی فوج کے اہلکاروں کے زیادتی کے واقعے کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان کے مبارک مہینے میں بھی پاکستان فوج کی ایسے کاروائیاں جاری ہے جن سے انسانیت بھی شرما جائے۔
شیر محمد بگٹی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ضلع کیچ کی تحصیل ہوشاپ میں دس سالہ بچے مراد ولد امیر کو اغوا کر کے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر اسے بے ہوشی کی حالت میں پھینک دیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان خود کو اسلامی ملک گردانتی ہے اور ماہ رمضان جیسے مبارک مہینے میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنا اور اس کا اداروں کی طرف سے دفاع کرنے سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ایسے واقعات منظم منصوبے کے تحت کیئے جارہے ہیں اور جس طرح بنگلا دیش میں خواتین اور بچوں کو آجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا بلکل وہی سب کچھ بلوچستان میں دہرایا جارہا ہے۔
شیر محمد بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں فوجی اہلکاروں نے جس طرح ڈاکٹر شازیہ خالد کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس وقت کے فوج کے سربراہ نے جیسے اس کا دفاع کیا اور مجرم کو بے گناہ قرار دیا تب ہی اس منصوبے کی بنیاد رکھی گئی اور آج بھی اس منصوبے کے تحت بلوچستان میں خواتین و بچوں کو اغوا کر کے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج جہاں بھی گئی ہے وہاں اسی طرح کے واقعات رونما ہوئے چاہے وہ ہیٹی میں امن فورسز کے کارندوں کے روپ میں چودہ سالہ لڑکے سے زیادتی کا واقع ہو یا پھر کشمیر میں زلزلہ کے دوران آصیہ بی بی کے ساتھ زنا بل جبر کا واقع ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خاران و نوشکی کے مختلف علاقوں میں ماہِ رمضان میں بھی فوجی آپریشن کا سلسلہ جاری ہے اور آج مختلف علاقوں میں فوجی ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ کی گئی اور زمینی دستوں سے درجنوں گھروں کو نظر آتش کردیا۔
بی آر پی ترجمان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے اداروں کی ایسے ہولناک واقعات پر خاموشی اور آنکھیں بند کرنا شرمناک ہے۔