چهارشنبه, سپتمبر 25, 2024
Homeخبریںگوادر میں چین کا بڑھتا ہوا اثر نوآبادیاتی خطرہ ہے: ڈاکٹر نصیر...

گوادر میں چین کا بڑھتا ہوا اثر نوآبادیاتی خطرہ ہے: ڈاکٹر نصیر دشتی کا بی این ایم جنیوا کانفرنس میں خطاب

جنیوا (ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی پانچویں بلوچستان انٹرنیشنل کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے، معروف مورخ اور اسکالر ڈاکٹر نصیر دشتی نے گوادر میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو ایک ابھرتا ہوا نوآبادیاتی خطرہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے ریاست پاکستان کے زیرِ سایہ بلوچ قوم کو درپیش مشکلات اور ان کی جاری جدوجہد پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر نصیر دشتی نے اپنی تقریر میں پاکستان کو ایک ایسی ریاست کے طور پر پیش کیا جس کا نظریہ بیرونی قوتوں نے تشکیل دیا تھا، اور اس ریاست کی ساخت کو انہوں نے عجیب اور غیر فطری قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قومی زبان سمیت کئی دعوے حقیقت سے بہت دور ہیں اور ریاست پاکستان خود ساختہ نظریات اور مذہبی تصورات کی بنیاد پر قائم ہے، جسے ملک کے دانشور اور تعلیمی نظام فروغ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی یہ بنیادیں بلوچ قوم سمیت پورے جنوبی ایشیا کے لوگوں کے لیے مشکلات کا باعث ہیں۔ پاکستان کے استعماری رویے کی مثال دیتے ہوئے، ڈاکٹر دشتی نے تاریخی واقعات کو پاکستانی حکومتی رویوں سے تشبیہ دی اور کہا کہ جیسے ماضی میں منگولوں نے بخارا پر قبضہ کر کے وہاں کے لوگوں پر ظلم کیا تھا، اسی طرح پاکستان بھی بلوچ، پشتون اور سندھی عوام کے ساتھ استبدادی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔

مزید برآں، ڈاکٹر دشتی نے بلوچستان کو درپیش دو بڑے خطرات کی طرف سامعین کی توجہ مبذول کروائی۔ پہلا خطرہ پرامن بلوچ کارکنوں کو دہشت گرد قرار دے کر نشانہ بنانا ہے، جسے پاکستانی ریاست ’فورتھ شیڈول‘ کے تحت عملی جامہ پہناتی ہے۔ دوسرا خطرہ گوادر کے گرد لگائی جانے والی باڑ ہے، جسے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر میں چینی اثر و رسوخ ایک نوآبادیاتی منصوبے کی شکل اختیار کر رہا ہے، جو کہ بلوچ عوام کے لیے معاشی اور سماجی تباہی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

اپنی تقریر کے آخر میں، ڈاکٹر نصیر دشتی نے بلوچ سیاسی تنظیموں کو متنبہ کیا کہ وہ ان خطرات کو سنجیدگی سے لیں اور بروقت کارروائی کریں تاکہ خطے میں مزید جبر اور تشدد سے بچا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز